Home » تلخ و ترش

تلخ و ترش

by زبان خلق
0 comment

اسانغنی مشتاق رفیقی، وانم باڑی

٭ سپریم کورٹ نے انتخابی بانڈ اسکیم کو منسوخ کر دیا ہے، جس کا استعمال سیاسی پارٹیاں فنڈ حاصل کرنے کے لیے کرتی تھیں، اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا کو حکم دیا کہ وہ مختلف سیاسی جماعتوں کے ذریعے کیش کیے گئے بانڈز کی تفصیلات کا انکشاف کرے۔۔۔ آئی اے این ایس

اسے کہتے ہیں سو سنار کی ایک لوہار کی، عدالت عظمیٰ نے زور کا جھٹکا  دیر سےہی سہی بالآخر دے ہی دیا، ہائے ہائے!! اب تیرا کیا ہوگا کالیا؟!

 

٭.کانگریس کا ایک ہی ایجنڈا ہے، مودی کو گالی دینا… وہ وکست بھارت کا نام تک نہیں لیتے کیونکہ مودی اس کے لیے کام کرتے ہیں، وہ ‘میڈ ان انڈیا’ اور ‘ووکل فار لوکل’ کی حمایت نہیں کرتے کیونکہ مودی اس کی حمایت کرتے ہیں… مودی جو کچھ بھی کریں، وہ اس کے برعکس کریں گے، چاہے اس سے قوم کا نقصان ہی ہو۔ کانگریس کے پاس صرف ایک ہی ایجنڈا ہے ‘مودی ورودھ’، ‘گھور مودی ورودھ’۔۔۔ وزیر اعظم  نریندر مودی

صاحب جی! آپ کا بھی تو ایک ہی ایجنڈا ہے،بس کانگریس ورودھ! اور آپ تو ان سے بھی دو ہاتھ آگے بڑھ کران کی سات پشتوں کو بھی گھسیٹ لاتے ہیں!!

 

٭ وزیرِ اعظم نریندر مودی نے متحدہ عرب امارات میں سب سے بڑے مندر کا افتتاح کر دیا ہے۔ ابو ظہبی میں تعمیر ہونے والے مندر کے دروازے عوام کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔ اماراتی حکومت نے مندر کی تعمیر کے لیے 27 ایکڑ زمین تحفے میں دی تھی جس کی تعمیر پر لگ بھگ 10 کروڑ امریکی ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔۔۔ وائس آف امریکہ اردو

یعنی شیوخ حضرات نے مذہبی رواداری کا مظاہرہ پیش کرتے ہوئے غالب کے اس شعر کو حقیقت کا رنگ دے دیا

گو واں نہیں پہ واں کے نکالے ہوئے تو ہیں

کعبے سے ان بتوں کو بھی نسبت ہے دور کی

 

٭ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے دہلی میں آل انڈیا نیشنل ایجوکیشنل فیڈریشن کے زیر اہتمام ’’اعلیٰ تعلیمی نظام کی روٹنگ اور رولنگ: این ای پی 2020 کا قومی تناظر‘‘ کے موضوع پر دو روزہ قومی سیمینار کا افتتاح کیا اس موقع پر مسٹر برلا نے ملک کے جمہوری طرز حکمرانی کے ڈھانچے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی جمہوریت کے 75 برس کے سفر میں ملک نے صنعتی پیداوار، خلائی، زراعت، جوہری توانائی اور اس طرح کے کئی دیگر شعبوں میں شاندار ترقی کی ہے۔۔۔ یو این آئی اردو

بھلا ہو برلا جی کا 75 سال کہہ گئے ، 2014 کے بعد کہتے بھی تو کیا فرق پڑتا ، مگر اس کے علاوہ بھی کئی اور شعبوں میں شاندار ترقی ہوئی ہے برلا جی! آپ ان کا ذکر کرنا بھول گئے شاید! جیسےرشوت خواری،فتنہ وفساد، کساد بازاری، فرقہ پرستی، مذہبی انتہا پسندی، غریبی، بے روزگاری وغیرہ، کبھی ان کا بھی ذکر کر دیاکریں !

 

٭ کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے اور سابق صدر راہل گاندھی نے پارٹی کے بینک کھاتوں کو سیل کرنے کی کارروائی کو جمہوریت کے لیے گہرا دھچکا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کثیر جماعتی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے ملک گیر سطح پر جدوجہد کرے گی اور سڑکوں پر اترے گی۔۔۔ یو این آئی اردو

بانڈ منسوخ ہونے کا نزلہ گرا ہے شاید! رہی جمہوریت اور کثیر جماعتی نظام کے لئے ملک گیر سطح پر جدوجہد اور سڑکوں پر اترنے کی بات، سچ ہے جب لات پیٹ پر پڑتی ہے تو اچھے اچھوں کو بھی تمام بھولا ہوا سبق آسانی سے یاد آجاتا ہے۔

 

٭پاکستان: مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے مخلوط حکومت بنانے کا اعلان کیا ہے، جس کی کمان سابق وزیر اعظم شہباز شریف کے ہاتھ میں ہوگی۔ اس سیاسی مفاہمت کے تحت آصف زرداری صدر اور مریم نواز صوبہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ ہو سکتی ہیں۔۔۔ ڈی ڈبلیو اردو

کیا خوب بندر بانٹ ہے۔ اس بندر بانٹ نے تو اردو کا مشہور مقولہ "جو جیتا وہی سکندر” پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے، ہائے ہائے!!

 

٭وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ میں نہیں جانتا کہ میں مندر کا پجاری بننے کا اہل ہوں یا نہیں، لیکن مجھے فخر ہے کہ میں 140 کروڑ ہندوستانیوں کا پجاری ہوں اور وہ میرے دیوتا ہیں۔۔۔ یو این آئی اردو

صاحب کے اس جملے پر ایک حساس عامی کا رد عمل

کس سادگی سے وہ بھی دغا دے گیا مجھے

جس شخص نے کہا تھا کبھی دیوتا مجھے

 

٭ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی انتخابات سے قبل کسی اتحاد میں شامل نہیں ہوگی اور وہ لوک سبھا کے ساتھ ساتھ اسمبلی انتخابات بھی اپنے بل پر لڑے گی۔۔۔ آئی اے این ایس

لگتا ہے کسی نے گھاس نہیں ڈالا اس لئے انگور کھٹے ہیں کا نعرہ لگا کر اکیلے چلنے کی تیاری ہورہی ہے۔

 

٭ او آئی سی نے غزہ کے جنوب میں تقریباً 15 لاکھ فلسطینیوں کے پناہ لینے والے رفح شہر پر اسرائیل کے حملوں پر رد عمل ظاہر کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ رفح پر اسرائیل کے حملوں کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینی شہید ہوئے اور عالمی برادری کے انتباہات کو نظر انداز کیا گیا۔۔۔ ترکیہ اردو

ممکن ہے کبھی مگر مچھ کے آنسو میں لمحہ بھر کے لئے ہی  سہی خلوص جھلک جائے مگر یہ او آئی سی والے نجانے کس مٹی کےبنے ہوئے ہیں! اتنا سب دیکھ کر بھی ابھی تک صرف مذمتی بیان!!! افسوس صد افسوس!!!

 

٭اجیت پوار کو پارٹی کے لیڈر کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے، لیکن اصل میں اس کی بنیاد شرد پوار نے رکھی تھی۔ انہوں نے اس پارٹی کو بنانے کے لیے بہت محنت کی، یہ ایسا ہے جیسے گھر کے مالک کو سڑکوں پر لا دیا گیا ہو اور کرایہ دار کو اس گھر کا مالک بنا دیا گیا ہو۔۔۔ مہاراشٹر اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکر کے اس حکم کے بعد کہ نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کی قیادت میں این سی پی کا دھڑا ہی حقیقی این سی پی ہے، مہاراشٹر حزب اختلاف کے رہنما وجے وڈیٹیوار

امرت کال میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ یہاں بھینس اس کی ہے جس کے ہاتھ میں لاٹھی ہوتی ہے بھلے سے اس کی پرورش آپ نے بچپن سے کی ہو اور اس کو جوان کرنے میں اپنا خون پسینہ کیوں نہ ایک کردیا ہو! سمجھا کریں نیتا جی!

 

٭اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہ وہ 10 سال تک چیف منسٹر رہیں گے، اے ریونت ریڈی نے یہ عزم کیا کہ وہ دیکھیں گے کہ بھارت راشٹریہ سمیتی کے صدر کے چندر شیکھر راؤ دوبارہ اقتدار میں کیسے آتے ہیں۔۔۔ آئی اے این ایس

ابھی پاؤں پالنے سے باہر بھی نہیں آئے ہیں، اتنا غرور اچھا نہیں ہے مکھیہ منتری جی! پانچ سال حکومت کر کے دکھائیے، پھر عوام طے کرےگی کہ کس کو اقتدار میں رکھنا ہے کس کو نہیں!

 

٭ بھارتی پولیس نے دارالحکومت نئی دہلی کی طرف مارچ کرنے والے کسانوں کو ہریانہ اور پنجاب کی سرحدوں پر روک رکھا ہے۔ کسانوں کو منتشر کرنے کے لیے بھارتی پولیس ڈرونز کے ذریعے آنسو گیس کے شیل پھینک رہی ہے جس کا حل کسانوں نے پتنگوں سے نکالا ہے ۔۔۔ وائس آف امریکہ اردو

یعنی اب زمین پر احتجاج کرنے والوں کو آسمان سے رلایا جائے گا، لیکن وہ بھی ہار ماننے والے کہاں ہیں۔

چلے مقتل کی جانب اور چھاتی کھول دی ہم نے

بڑھانے پر پتنگ آئے تو چرخی کھول دی ہم نے

 

٭ پولینڈ کے چھوٹے سے شہر شبینیا کے باشندے خوف میں زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ شہر ایک بڑے سنک ہول پر واقع ہے جو آہستہ آہستہ دھنستا جا رہا ہے۔۔۔ ڈی ڈبلیو اردو

انہیں تو بس ایک ظاہری سنک ہول میں دھنسنے کا خطرہ ستا رہا ہے اور ادھر پوری دنیا سرمایہ پرستی کے ایک نظر نہ آنے والے سنک ہول میں دھنستی جارہی ہے اس پرکسی کی توجہ نہیں! حیرت ہے!!

 

٭میں نے سوچا کہ یہاں (بی جے پی میں) بہتر امکانات ہیں۔ چاہے وہ قومی منظر نامہ ہو یا ریاستی، بی جے پی کا گراف دن بہ دن بڑھ رہا ہے۔ بہتر مواقع موجود ہیں۔ کانگریس میں کوئی تیاری نہیں ہے، اس لیے ایسے حالات میں لوگ سوچتے ہیں کہ وہ یا تو گھر بیٹھیں گے یا (انتخابات) ہار جائیں گے یا جیتنے کے لیے کوئی اور آپشن تلاش کریں گے۔ اس لیے میرے خیال میں جیتنے والا متبادل بی جے پی ہے ۔۔۔ کانگریس چھوڑنے کے اپنے فیصلے پر بی جے پی لیڈر اشوک چوہان

صاف گوئی کی بھی حد کردی! کس بے باکی سے کہہ دیا کہ میرا مقصد کرسی ہے، اگر آج کانگریس سے نہیں مل رہا ہے تو بی جے پی سے ہی سہی! سیوا اور اصول کی بات جائے بھاڑ میں!!

 

٭ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ، ایم کے اسٹالن نے کہا ہے کہ ان کی حکومت مطلق العنان حکمرانی کو چیلنج کر رہی ہے اور تمل ناڈو کے گورنر، آر این روی کے "بچکانہ رویے” سے نہیں گھبرائیں گے۔۔۔ آئی اے این ایس

یعنی اب ٹکر لینے کا فیصلہ ہوچکا ہے،

ادھر آ ستم گر ہنر آزمائیں

تو تیر آزما ہم جگر آزمائیں

 

٭کویت کے امیر نے وزراء اور قانون سازوں کے درمیان طویل تعطل کے پیش نظر پارلیمان کو تحلیل کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔ شاہی فرمان کے مطابق پارلیمان کی تحلیل کا فیصلہ اراکین کے جارحانہ اور نامناسب بیانات کے سبب کیا گیا۔۔۔ ڈی ڈبلیو اردو

جب کوا ہنس کی چال چلنے کی کوشش کرتا ہے تو اپنی چال بھی بھول جاتا ہے، جہاں شاہی فرمان جاری ہوتے ہوں وہاں عوامی پارلیمان کا کیا کام، حاکم کویت کو چاہئے کہ وہ اس چونچلے کو مستقل طور پر منسوخ ہی کر دیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

You may also like

Leave a Comment