اسانغنی مشتاق رفیقی، وانم باڑی
٭ہم اس ملک کے ہر غریب کو بتانا چاہتے ہیں کہ آئین آپ کی حفاظت کرتا ہے اور یہ بی جے پی والے 24 گھنٹے آئین پر حملہ کرتے رہتے ہیں۔ آئین کہتا ہے کہ ریاست کسی بھی شہری کے ساتھ مذہب، نسل، ذات، جنس، جائے پیدائش یا ان میں سے کسی بھی بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں کرے گی۔ کچھ دن پہلے سنبھل کے نوجوان مجھ سے ملنے آئے۔ معصوم لوگ تھے، انہوں نے کچھ نہیں کیا تھا وہ صرف پاس کھڑے تھے۔ پانچ افراد کو گولی مار دی گئی۔ یہ آئین میں کہاں لکھا ہے؟ آپ جہاں بھی جاتے ہیں ایک مذہب کے لوگوں کو دوسرے مذہب کے لوگوں سے لڑاتے ہیں ۔۔۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور حزب اختلاف کے رہنما راہول گاندھی
موذن مرحبا بر وقت بولا
تری آواز مکے اور مدینے
٭ بی جے پی صرف انتخابات کے لیے ہندوؤں کا استعمال کرتی ہے اور پھر جعلی خبروں کا پروپیگنڈہ پھیلانا شروع کر دیتی ہے۔ کچھ لوگ سدھی ونائک مندر کی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں، کچھ زمین کے مسائل پر بات کرتے ہیں، جب کہ کچھ دوسرے دعوے کرتے ہیں، لیکن سچ یہ ہے کہ اگر آپ پورے ملک میں دیکھیں تو سب سے زیادہ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں ہندو مندر اور ہندو خطرے میں ہیں ۔۔۔ شیو سینا (یو بی ٹی) کے ایم ایل اے آدتیہ ٹھاکرے
بات سو فیصد درست ہے، لیکن بھگتوں کو سمجھائے گا کون؟ وہ تو بی جے پی کی ہر بات پر آمنا صدقنا کی گردان لگائے بیٹھے ہیں بقول شاعر
یہ لوگ پاؤں نہیں ذہن سے اپاہج ہیں
ادھر چلیں گے جدھر رہنما چلاتا ھے
٭راجیہ سبھا میں چیئرمین کے خلاف تحریکِ عدمِ اعتماد سے متعلق میڈیا رپورٹس پر حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے ارکان آپس میں بھڑ گئے اور پھر ایوان کی کارروائی ملتوی کر دی گئی۔۔۔ یو این آئی اردو
یعنی نتیجہ کچھ بھی نہیں نکلا بقول غالب
تھی خبر گرم کہ غالبؔ کے اڑیں گے پرزے
دیکھنے ہم بھی گئے تھے پہ تماشا نہ ہوا
٭ شام کے مستقبل کے حوالے سے اردن کی میزبانی میں اجلاس، عرب ریاستوں کے وزرائے خارجہ ہفتے کے روز اردن میں عالمی نمائندوں کے ساتھ شام کے موضوع پر ملاقات کر رہے ہیں، تاہم اس اجلاس میں شام کی جانب سے کوئی وفد شامل نہیں ہے۔۔۔ ڈی ڈبلیو اردو
گویا بغیر دولہا کے باراتی جمع ہو کر نکاح خوانی کی محفل سجائیں گے!! یہ تُک بندی بھی بہت اچھی رہے گی!!خوب بہت خوب!!!
٭ اگر وہ اتنی جلدی میں ہیں تو حکومت کو تحلیل کر کے ملک میں دوبارہ انتخابات کیوں نہیں کراتے؟ یہ ایسا کرنے کا بہترین وقت ہے جب ہم آئین پر بحث کر رہے ہیں ۔۔۔ ‘ایک قوم، ایک الیکشن’ پر سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو
اچھا سوال ہے، اسے کہتے ہیں عدو پر اسی کی تلوار سے وار کرنا! ایسا کرنے میں نیتاجی کافی مہارت رکھتے ہیں!!
٭ کانگریس کی رکنِ پارلیمنٹ پرینکا گاندھی واڈرا نے ہندوستان کے آئین کو ملک کے عام شہریوں کے لیے انصاف، اظہار رائے کی آزادی اور حقوق کی حفاظتی ڈھال قرار دیا اور حکومت پر الزام لگایا کہ وہ لوگوں کے تحفظ کی اس ڈھال کو توڑنے کی کوشش کر رہی ہے ملک میں کوششیں ہو رہی ہیں لیکن ملک پھر سے حوصلے کے ساتھ اٹھے گا اور ستیہ میو جیتے کہے گا ایوان نے لوک سبھا میں ‘آئین ہند کے شاندار سفر کے 75 سال’ پر بحث میں اپوزیشن کی طرف سے محترمہ واڈرا کی پہلی تقریر کو مکمل خاموشی کے ساتھ سنا۔۔۔ یو این آئی اردو
ممکن ہے حکمراں جماعت نے محترمہ کا لہجہ ناپنے کی کوشش میں چپی اختیار کر لی ہو ورنہ وہ اور حق و صداقت کی باتوں پر شور نہ مچائے! ہو ہی نہیں سکتا!!
٭ کانگریس کا پسندیدہ لفظ ‘جملہ’ ہے، ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا ‘جملہ’ ‘غربی ہٹاؤ’ تھا جسے ان کی چار نسلیں استعمال کرتی تھیں۔۔۔ وزیر اعظم نریندرمودی
یہ بھی اچھی رہی، یعنی الٹا چور کتوال ڈانٹے والی بات ہوگئی گویا!!
٭ریپبلکن سیاستدان ڈونلڈ ٹرمپ نے، جو جنوری میں دوسری مرتبہ امریکی صدر کے عہدے پر فائز ہوں گے، فرانسیسی جریدے ‘پیرس میچ‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، میرا خیال ہے کہ ہمیں یوکرین کا مسئلہ روس کے ساتھ حل کرنا ہو گا،دونوں ہی ممالک اتنی بڑی تعداد میں جانی نقصانات اٹھا رہے ہیں کہ کسی کو بھی یقین نہیں آتا۔ لاکھوں فوجی مارے جا رہے ہیں۔۔۔ ڈی ڈبلیو اردو
ممکن ہے ٹرمپ اپنی بات پر قائم بھی رہیں اور صدر بن کر اس کی کوشش بھی کریں، لیکن کیا امریکہ کی مضبوط گن لابی ایسا ہونے دے گی؟!!
٭ اگر ہم فلموں کے ذریعے کوئی پیغام نہیں دیتے تو فلمیں کرنے کا مطلب سمجھ میں نہیں آتا۔ میرے پاس ایک ذریعہ ہے جس کے ذریعے میں معاشرے کی بے ضابطگیوں کا اظہار کرتا ہوں۔۔۔ فلم اداکار نانا پاٹیکر
بات تو سولہ آنے صحیح ہے لیکن آج کل کی فلمیں ماردھاڑ اور تشدد کا بے حجابانہ اظہار کا ذریعہ بن کر رہ گئی ہیں یا فاشسٹ نظریات کا اشتہار! افسوس جس ذریعہ کے استعمال سے سماج کی اصلاح ممکن تھی اسی کو سرمایہ پرستوں نے بگاڑ کا اوزار بنادیا ہے!!
٭آج آئین پر ہونے والی اس بحث نے ایک بات یقینی بنا دی ہے کہ آج اس ملک کو یکساں سول کوڈ کی ضرورت ہے، ملک کی جمہوریت کے بنیادی ڈھانچے میں سب کو مساوی حقوق ملنے چاہئیں، ہر شخص برابری اور انصاف چاہتا ہے تو مختلف قوانین کیوں ہوں؟ ایسا قانون ہونا چاہیے جو سب کو مساوی حقوق دے۔۔۔ لوک سبھا میں آئین پر ہونے والی بحث پر بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال
اسے کہتے مارو گھٹنا پھوٹے آنکھ، بات ہورہی ہے آئین کی اور اس کی تحفظ کی اور بھاجپا کے رکن پارلیمنٹ کو فکر ہورہی ہے یونفارم سول کوڈ کی!!۔
٭لوک سبھا میں آئین پر بحث کے دوران جسٹس لویا کی موت سے متعلق ترنمول کانگریس کی رکن مہوا موئترا کے متنازعہ ریمارکس پر حکمراں پارٹی ناراض ہوگئی اور پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے مطالبہ کیا کہ ان کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے محترمہ موئترا کے بیان پر ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان کی کارروائی کو دو بار ملتوی کرنا پڑا محترمہ موئترا نے جو آئین کے 75 شاندار سال مکمل ہونے کے موقع پر لوک سبھا میں بحث میں حصہ لے رہی تھیں کہا کہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ہے اور ملک کو بدحالی کی طرف لے جانے کا الزام بھی لگایا۔۔۔ یو این آئی اردو
ہم نہ کہتے تھے کہ حالی چپ رہو
راست گوئی میں ہے رسوائی بہت
٭ شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کو ایران کے لیے ایک بڑے دھچکے کی صورت میں دیکھا جا رہا ہے کیونکہ ایران نے معزول صدر کو اقتدار میں رکھنے کے لیے وہاں کافی سرمایہ کاری کر رکھی تھی۔۔۔ بی بی سی اردو
اپنے مفاد کی خاطر ظلم اور ظالم کے حمایت کا انجام ایسا ہی نکلتا ہے، ایک طرف سرمائے کا نقصان دوسری طرف جگ ہنسائی! اس میں مشرقِ وسطٰہ کے تمام ممالک کے لئے سبق ہے!
٭ایک قوم، ایک انتخاب‘‘ کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ پہلے انتخابات کے بڑھتے ہوئے اخراجات جیسے بنیادی مسائل پر بات کریں۔ انتخابات پر 340 کروڑ، 100 کروڑ خرچ ہو رہے ہیں، یہ سب پیسہ قوم کے ٹیکسوں اور عوام کی محنت کی کمائی سے آرہا ہے۔ مارکیٹنگ اور اشتہارات ٹیکس کے پیسے سے چلتے ہیں، جو ضائع ہو رہے ہیں ۔۔۔ پورنیا کے ایم پی پپو یادو
یادو جی کی بات میں دم ہے! اور حکومت بھی یہ بات خوب جانتی ہے لیکن اصل معاملہ لگتا ہے دوسرا ہے، در حقیقت یہ کہیں پہ نگاہیں اور کہیں پہ نشانہ والی بات ہے۔
٭کہیں بھی طاقت کے دو مراکز کا ہونا تباہی کا نسخہ ہے،ابھی تک جموں کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام ہونے سے فائدہ اٹھانے کی واحد مثال سامنے نہیں آئی ہے ۔۔۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
بیچارے وزیر اعلیٰ! انہیں وہم ہوگیا ہے کہ وہ انتخابات کے بعد طاقت کا دوسرا مرکز بن چکے ہیں!!اور جہاں تک مرکز کے زیرِ انتظام ہونے سے فائدے کی بات ہے، جس کو فائدہ ملنا ہے اس کو تو مل ہی رہا ہے!!
٭ سراج الدین حقانی اور طالبان امیر کے درمیان اختلافات کی خبریں، طالبان کے امیر کے قریب سمجھے جانے والے حلقوں کا خیال ہے کہ سراج الدین امریکی سفارت کاروں اور خفیہ ایجنٹوں سے بات چیت کرتے ہیں اور ان سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔ طالبان قیادت کے درمیان لڑکیوں کی تعلیم سمیت کئی معاملات کو لے کر شدید اختلافِ رائے پایا جاتا ہے اور اب یہ اختلافات کھل کر سامنے آنے لگے ہیں۔ سراج الدین حقانی کے علاوہ وزیرِ دفاع محمد یعقوب مجاہد، وزیرِ خارجہ امیر خان متقی، نائب وزیرِ اعظم عبدالغنی برادر اور طالبان حکومت کے نائب وزیرِ خارجہ عباس ستانکزئی بھی اس بات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہیں کہ طالبان امیر کا ’انتہائی بنیاد پرست‘ رویہ افغانستان میں ’طالبان حکومت کی کمزوری حتیٰ کے خاتمے‘ کا باعث بھی بن سکتا ہے۔۔۔۔ بی بی سی اردو
ہائے افسوس! اجتہاد کے دروازوں پر تقلید کے تالے لگوانے کا انجام اور کیا نکل سکتا ہے!! کاش اس سے پہلے کہ وقت ہاتھ سے نکل جائے سب کچھ سنبھال لیاجائے!!
رفیقی وقت بھی کیا داد دے گیا ہم کو
ابھی چلے تھے ابھی کھائیوں کی آہٹ ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔