اسانغنی مشتاق رفیقیؔ، وانم باڑی
٭ دیوی اہلیابائی کہا کرتی تھیں کہ حکمرانی کا اصل مطلب عوام کی خدمت کرنا اور ان کی زندگی کو بہتر بنانا ہے۔ آج کا یہ پروگرام انہی خیالات کو آگے بڑھاتا ہے ۔۔۔ بھوپال میں ایک عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی.
خیالات کو آگے بڑھانے میں اور انہیں عملی جامہ پہنانے میں بہت فرق ہوتا ہے صاحب!مگر بیچارے بھگت یہ بات کیا جانیں گے!! بس آپ لگے رہئے!!
٭ ہمیں آئین کے آرٹیکل 15(5) کے فوری نفاذ کا پُرزور مطالبہ کرنا چاہیے، تاکہ او بی سی، دلت، اور آدیواسی طلبہ کو نجی تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دیا جا سکے۔ آج جب تعلیم کا ایک بڑا حصہ نجی شعبے میں مرتکز ہو چکا ہے تو ان طبقات کو اس تک رسائی سے محروم رکھنا ایک قسم کا استحصال ہے۔ کانگریس پوری مضبوطی سے یہ مانتی ہے کہ جب تک تعلیم میں مساوی مواقع نہیں دیے جاتے، کوئی بھی سماج حقیقی معنوں میں مساوی نہیں ہو سکتا۔۔۔ کانگریس کے صدر ملیکارجن کھڑگے
نیتا جی آپ نے جو مدعا اٹھایا ہے اس پر بیان بازی نہیں ایک تحریک کی ضرورت ہے! کیا آپ کی پارٹی میں اتنا دم ہے کہ وہ ایسی تحریک چلا سکے؟!!
٭فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ کو انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالتا رہا تو فرانس اپنا مؤقف سخت کر سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پیرس اسرائیل- فلسطین تنازع کے حل کے لیے دو ریاستی حل کا حامی ہے۔۔۔ ریوٹرس۔
سخت مؤقف کا مطلب؟ ایک اور سخت مؤقف اور یہ سلسلہ اردو شاعری کے محبوب کے زلفوں کی طرح دراز ہوتا رہے گا اور پھر کسی غالب کو کہنا پڑے گا ‘ کون جیتا ہے ترے زلف کے سر ہونے تک’۔
٭ کوئمبتور، تمل ناڈو: علاقے میں کووڈ-19 کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر محکمہ صحت عامہ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ عوامی مقامات پر ماسک پہنیں۔ کوئمبتور سرکاری اسپتال میں اب سیکیورٹی گارڈز صرف ان افراد کو اندر جانے کی اجازت دے رہے ہیں جو ماسک پہنے ہوئے ہیں۔۔۔ آئی اے این ایس۔
دیکھنا پھر سے کہیں تالی اور تھالی بجانے کی نوبت نہ آجائے!! اور لاک ڈاؤن کی تو ہر گز نہیں! جتنا الو بننا تھا بن چکے!!
٭ میرا ماننا ہے کہ جسٹس ورما کو بلی کا بکرا بنایا جا رہا ہے، اس میں کچھ اور لوگوں کے مفادات اور ہاتھ بھی ملوث ہو سکتے ہیں ۔۔۔۔ جسٹس یشونت ورما کے معاملے پر جسٹس ایس آر سنگھ ۔
جب ججوں کو بلی کا بکرا بنایا جا سکتا ہے تو پھر عام لوگوں کا کیا حال ہوگا؟ ہائے ہائے آپ کے اس امرت کال کا تو جواب نہیں صاحب!
٭ترکی نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے روس، یوکرین اور امریکہ کے رہنماؤں پر مشتمل ایک مشترکہ اجلاس کی میزبانی کی پیش کش کی ہے، اس پیشکش کو کریملن کی جانب سے فوری طور پر مسترد کر دیا گیا۔ انقرہ حکومت کی اس پیش کش کا مقصد یوکرین میں گزشتہ تین سال سے جاری روسی حملوں کے خاتمے کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنا ہے۔ یاد رہے کہ 16 مئی کو تین سال بعد پہلی مرتبہ استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان براہِ راست بات چیت ہوئی تھی، جس میں امن کے ممکنہ روڈ میپ پر دستاویزات کے تبادلے پر اتفاق ہوا ۔۔۔ ڈی ڈبلیو اردو۔
بیچارا یورپ کا مرد بیمار! ایک دور میں خود اس کے گھر کا حصہ رہ چکے پڑوس میں ظلم و بربریت کا ننگا ناچ جاری ہے اور اس پر صرف بیان بازی! مگر اگلی گلی میں جاری لڑائی کی اتنی فکر!! یہ مفاد پرستی ہے یا سیاسی عیاری یا منافقت! کوئی سمجھائے کہ اس کو سمجھیں کیا!!
٭ایک راشٹر، ایک کرشی، ایک ٹیم — یعنی زراعت کے وزیر، زرعی محکمے کے افسران، آئی سی اے آر کے سائنس دان، ترقی پسند کسان، اور ریاستی حکومتوں کے زرعی محکمے سب ایک ٹیم کے طور پر کام کر رہے ہیں… یہ صرف ایک پروگرام نہیں بلکہ ایک عظیم تحریک ہے، جہاں سائنس دان اور کسان باہمی گفتگو کے ذریعے زرعی طریقوں کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔۔۔ مرکزی وزیرزراعت شیوراج سنگھ چوہان۔
کبھی ایک نیشن ایک الیکشن، سب کا ساتھ سب کا وکاس سب کا وشواس جیسے خوبصورت نعرے بھی لگے تھے! ان کا کیاہوا؟! کیا ان کو لے کر کوئی تحریک چلی!!
٭لوگ بہار میں تبدیلی چاہتے ہیں، اپنے بچوں کے لیے تعلیم، روزگار، بدعنوانی سے نجات چاہتے ہیں، وہ بی جے پی اور لالو یادو کو ہٹانا چاہتے ہیں ۔۔۔ بہار بدلاؤ یاترا کے دوران، جن سوراج کے بانی پرشانت کشور۔
کوئی نئی بات نہیں، الیکشن کی آمد پر ہر پارٹی کا نیتا ایسا ہی بولتا ہے!
نئے کردار آتے جارہے ہیں
مگر ناٹک پرانا چل رہا ہے
٭امریکہ کے مغربی علاقے میں شہد کی مکھیوں کے چھتّے لے جانے والا ایک ٹرک الٹ گیا، جس کے نتیجے میں لاکھوں نہیں بلکہ تقریباً 25 کروڑ شہد کی مکھیاں آزاد ہو گئیں ، حکام نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ متاثرہ علاقے سے دور رہیں تاکہ ڈنک مارنے والے جھنڈ سے بچا جا سکے۔ واٹکوم کاؤنٹی شیرف آفس کے مطابق یہ حادثہ شمال مغربی واشنگٹن ریاست میں کینیڈا کی سرحد کے قریب لنڈن کے علاقے میں پیش آیا ۔۔۔ ڈی ڈبلیو اردو۔
انکل سام کے ملک سےآنے والی اکثر خبریں انوکھی اور عجیب ہوتی ہیں، کبھی شہد کی مکھیاں آزاد ہوجاتی ہیں تو کبھی سبز جنگلوں میں آگ لگ جاتی ہے اور کبھی ٹرمپ جیسے کردار کو لوگ صدر چن لیتے ہیں!! پتہ نہیں یہ خبریں سچ میں عجیب ہیں یا ہم کو عجیب لگتی ہیں!!
٭شرد پوار کے اجیت پوار کے ساتھ جانے کی جو افواہیں گردش کر رہی ہیں، وہ محض قیاس آرائیاں ہیں، اور میری ذاتی رائے یہ ہے کہ شرد پوار، جو شاہو، پھولے، امبیڈکر اور یشونت راؤ چوہان کے نظریات پر ملک میں کام کرتے ہیں، وہ کبھی بھی مذہب اور ذات پات کی سیاست کرنے والوں کے ساتھ نہیں جائیں گے۔ نہ تو ان کے حامی اور نہ ہی مجھ جیسے خیرخواہ ایسا سوچتے ہیں ۔۔۔ مہاراشٹر: شیو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما سنجے راوت۔
نیتا جی یہ سیاست ہے اور وہ بھی امرت کال کی سیاست ! اس میں کبھی بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے! زیادہ خوش فہمیاں مت پالیں!!
٭ بہار کے سرکاری اسپتال میں چوہوں نے مریض کو کاٹ لیا:پٹنہ کے نالندہ میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال (NMCH) میں ایک خصوصی طور پر معذور مریض نے الزام لگایا کہ چوہوں نے اس کے دائیں پاؤں کو اس وقت کاٹ لیا جب وہ سو رہا تھا — دی ہندو۔
جھوٹی خبر ہے! در حقیقت چوہے نے انتخابات کی آمد کی وجہ سے آشیرواد لینے کے لئے مریض کی قدم بوسی کی تھی جسے حزب اختلاف والوں نے اور ہی رنگ دے دیا! سچ پوچھیں تو وہ ڈبل انجن سرکار کی کامیابیوں سے جل کر ایسا کر رہے ہیں سمجھا کریں!!
٭ عالمی طاقتیں آرکٹک سرکل یا دائرہ قطب شمالی پر زیادہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کر رہی ہیں جہاں قیمتی فوسل فیولز اور معدنیات موجود ہیں جو برف کے پگھلنے سے اب زیادہ قابلِ رسائی ہو گئی ہیں۔ چین، روس اور امریکہ اس دوڑ میں شامل ہیں۔۔۔ بی بی سی اردو
اگر سچ میں ایسا ہے تو دیکھنا کہیں یہ طاقتیں اسرائیل کو وہاں نہ شفٹ کردیں جیسے تیل کی خاطر اس کو مشرق وسطی میں پلانٹ کیا تھا! یہ نام نہاد عالی طاقتیں اپنے مفاد کے لئے کچھ بھی کرسکتی ہیں سمجھا کریں!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔