اسانغنی مشتاق رفیقی، وانم باڑی
٭ غیر مسلم افراد کو وقف بورڈز اور کونسلز میں شامل کیے جانے کے جاری تنازع کے دوران، سپریم کورٹ نے مرکز سے یہ یقین دہانی حاصل کی ہے کہ اگلے احکامات تک اس طرح کی کوئی تقرری عمل میں نہیں لائی جائے گی، عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ حکومت کی یقین دہانی کے مطابق کوئی بھی وقف جائیداد بشمول،استعمال کی بنیاد پر وقف، کی جائیدادیں جو پہلے سے نوٹیفائی یا رجسٹرڈ ہو چکی ہیں ان کو غیر وقف قرار نہیں دیا جائے گا اور اس دوران کلکٹرز ان کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں کریں گے دریں اثنا، اعلیٰ عدالت نے مرکز کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اس معاملے پر اپنا ابتدائی جواب اور متعلقہ دستاویزات جمع کرائے ۔۔۔ ایجنسیز
عدالت عالیہ کی یہ کاروائی شدت کی جھلسا دینے والی گرمی کے بعد ہلکی سی پھوار جیسی ہے جس سے کچھ تو راحت ملی، امید ہے آگے کی کاروائی اور فیصلہ بھی حق اور انصاف پر مبنی ہوگا جس سے دلوں پر ٹھنڈک برسے گی۔
٭ میں مرکزی وزیرِ داخلہ امت شاہ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا وہ نیٹ سے چھوٹ دینے کی یقین دہانی دے سکتے ہیں؟ کیا وہ اس بات کی ضمانت دے سکتے ہیں کہ ہندی مسلط نہیں کی جائے گی؟ کیا وہ تمل ناڈو کے لیے خصوصی فنڈز کی فراہمی کی فہرست دے سکتے ہیں؟ کیا وہ اس بات کا وعدہ کر سکتے ہیں کہ پارلیمانی حد بندی کی بنیاد پر تمل ناڈو کی نشستیں کم نہیں کی جائیں گی؟ اگر ہم توجہ ہٹا رہے ہیں تو آپ تمل ناڈو کے عوام کو مناسب جواب کیوں نہیں دے رہے ہیں؟ ۔۔۔ تمل ناڈو کے وزیرِ اعلیٰ ایم کے اسٹالن
وہ جواب اس لئے نہیں دے رہے ہیں کہ ان کے پاس کوئی جواب ہے ہی نہیں بقول شاعر
پہلی بار سورج کی سچائی نےللکارا
ہم جواب کیا دیتے چھپ گئے سوالوں میں
٭داؤدی بوہرہ برادری کے اراکین سے ایک شاندار ملاقات ہوئی! اس ملاقات کے دوران ہم نے مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔۔۔ وزیرِ اعظم نریندر مودی
صاحب جی! یہ تو کپڑوں سے ہی پہچان میں آجاتے ہیں!! ان سے یہ اچانک ملاقات!! کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے ۔
٭ روس نے طالبان پر عائد پابندی ختم کرتے ہوئے انھیں کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ روس کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملک کی سپریم کورٹ کی جانب سے طالبان سے پابندی ہٹانے کا یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گا، روس میں گذشتہ 20 برس سے طالبان کو دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں رکھا گیا تھا تاہم اب عدالتی حکم کے بعد انھیں اس فہرست سے نکال دیا جائے گا ، واضح رہے کہ طالبان پر پابندی کے باوجود گذشتہ کچھ برسوں کے دوران روسی حکام نے طالبان کے ساتھ تعلقات قائم رکھے اور ان کے وفود کا ماسکو میں استقبال کیا ۔۔۔ بی بی سی اردو
سچ ہے کہ سیاست میں نہ کوئی مستقل دوست ہوتا ہے اور نہ دشمن! کون کب کہاں کس کے ساتھ کھڑا مل جائے کچھ کہا ہی نہیں جاسکتا! عجب مطلب پرست دنیا ہے!!
٭عام لوگ کہہ رہے ہیں کہ پولیس ذمہ دار ہے، مجرم ادھر ادھر پھر رہے تھے لیکن پولیس نے ہماری بات نہیں سنی اور غنڈوں کو پریشانی پیدا کرنے کی اجازت دی۔ لیکن کولکتہ میں سویندو ادھیکاری اور ممتا بنرجی ہندو مسلم کر رہے ہیں ۔۔۔ سی پی آئی (ایم) کے رہنما حنان ملا
وہ ایسا اس لئے کر رہے ہیں کہ ان کا اس میں فائدہ ہے! آپ بھی اپنے فائدے کی کیجئے نا ملا جی!! جو بہتی گنگا میں ہاتھ نہیں دھوتا اسے بے وقوف کہتے ہیں ! سمجھا کریں!!
٭جب بھی ہم نیشنل ہیرالڈ کے بارے میں بات کرتے ہیں تو اس سے کانگریس پارٹی کے پورے ایکو سسٹم میں سنسنی پیدا ہوجاتی ہے۔ ظاہر ہے کہ انہیں سنسنی ہوگی کیونکہ وہ ایک بار پھر رنگے ہاتھوں چوری کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔ اگر آپ کانگریس کی تاریخ دیکھیں تو آزادی کے بعد سے کئی گھوٹالے سامنے آئے ہیں ۔۔۔ نیشنل ہیرالڈ کیس پر بی جے پی ایم پی انوراگ ٹھاکر
بے چاری بھاجپا! اتنے سالوں سے راج سنگھاسن پر ہونے کے باوجود عوام کے سامنے رکھنے کے لئے اس کے پاس سوائے کانگریس دشمنی کے کچھ بھی نہیں ہے!! افسوس صد افسوس!!!
٭ راج ٹھاکرے کی مہاراشٹرا نونرمان سینا نے ہندی کے لازمی استعمال کے خلاف تھانے میں ضلع کلکٹر کے دفتر کے باہر احتجاج کیا۔ مظاہرین نے ہندی کے پوسٹر جلائے اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ مہاراشٹر حکومت ریاست میں ہندی کو لازمی قرار دینے کے اپنے موقف پر نظر ثانی کرے ۔۔۔ آئی اے این ایس
ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھیے ہو تا ہے کیا
٭ امریکہ کا ویزا حق کے بجائے خصوصی طور پر جاری کردہ استحقاق ہے اور یہ ان لوگوں کے لیے مخصوص ہے جو امریکہ کو اندر سے تباہ کرنے کے بجائے اسے بہتر بنانا چاہتے ہیں ۔۔۔ امریکی وزیر خارجہ روبیو
انکل سام کو بھی چاہئے کہ وہ دوسرے ممالک کے بارے میں ایسا ہی سوچیں! یہ کیا کہ خود تو دوسرے ممالک میں داخلے کو اپنا حق سمجھیں اور وہاں تباہی پھیلائیں مگر دوسروں سے اپنے دیس کے تعلق سے ایسی توقع نہ رکھیں!
دوسروں کو نَصِیحت خود مِیاں فَضِیْحَت!!
٭جو حکومت اپنی ریاست میں امن اور ہم آہنگی کی فضا قائم نہیں کر سکتی وہ اقتدار میں رہنے کی مستحق نہیں ہے ۔۔۔ مغربی بنگال تشدد کے تنازعہ پر مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا
منتری جی! کبھی اپنے گریبان میں بھی جھانک لیا کیجئے! اگر اس اصول پر پرکھا جائے تو آپ کی پارٹی کی اکثر ریاستی حکومتیں اقتدار میں رہنے کا حق کبھی کی کھو چکی ہیں اور آپ کی مرکزی حکومت بھی!!
٭ اگر ہماری رپورٹ غیر آئینی ہے یا دعویٰ کے مطابق مذہبی آزادی میں مداخلت کرتی ہے تو میں استعفیٰ دے دوں گا ۔۔۔ وقف ترمیمی ایکٹ 2025 پر بی جے پی ایم پی اور وقف جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال
صاحب بھی ایسے جملے کئی بارکہہ چکے ہیں مگر وہ شرمندہءِ تعبیر کبھی نہیں ہوئے ایسے میں ان کے شاگردوں سے کیسے ایسی توقع رکھیں؟!
٭وقف ترمیمی قانون پر جاری سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے کئی شقوں پر عارضی روک ک خیر مقدم کرتے ہوئے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل سرفراز احمد صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کو واپس لے لینا چاہئے۔۔۔ یو این آئی اردو
بھاجپا حکومت اور مسلمانوں کے تعلق سے ہٹ دھرمی چھوڑ دے! ہو ہی نہیں سکتا! یہ اس کے ووٹ بینک کا سوال ہے جناب عالی!!
٭ چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ کشیدہ ہوتی جا رہی ہے اور دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے پر جوابی ٹیرف یعنی محصولات عائد کرنے کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے۔ لیکن چین اس تجارتی جنگ میں امریکہ کا مقابلہ اس پر صرف جوابی ٹیرف عائد کر کے ہی نہیں کر رہا بلکہ چین نے اب کئی ’نایاب‘ معدنیات کی برآمدات پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جو امریکہ کے لیے بڑا دھچکا ہے۔۔۔ بی بی سی اردو
لگتا ہے انکل سام نے ڈراگن کے دُم پر پیر رکھ کر غلطی کر دی ہے! اب دیکھنا یہ ہے کہ انکل سام کب دُم پر سے پیر اٹھاتے ہیں اور کب ڈراگن پھنکارنا بند کرتا ہے!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔