Home » تلخ و ترش

تلخ و ترش

by زبان خلق
0 comment

اسانغنی مشتاق رفیقی، وانم باڑی

٭ وسطی دہلی کے اولڈ راجندر نگر علاقے میں شدید بارش کے بعد ایک کوچنگ سینٹر کی عمارت کے تہہ خانے میں پانی بھر جانے کے بعد سول سروسز کے تین امیدواروں کی موت ہوگئی۔۔۔ پی ٹی آئی

اور اسی دہلی میں اسی دن  صاحب کا یہ اعلان شہہ سرخی بنا کہ 2047 تک ہندوستان کو وکست(ترقی یافتہ) بنانا ہے!!

 

٭ وزیر اعظم نریندر مودی نے نیتی آیوگ کی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے ملک کی پالیسیوں کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے دوستانہ بنانے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ہندوستان صحیح سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور آج ملک کے لوگوں میں اعتماد جھلک رہا ہے۔۔۔ یو این آئی اردو

نفرت اگر صحیح سمت اور کمزوروں پر اتیاچار اگر اعتماد ہے صاحب جی! تو بے شک آپ کا فرمانا بالکل صحیح ہے۔ ہماراتجربہ تو بس اتنا کہتا ہے کہ

کہیں پر ظلم کے شعلے کہیں پر خود پرستی ہے

چمن کی آبرو خطرے میں ہے یہ بات سچی ہے

 

٭ امریکی نائب صدر کملا ہیرس، جو متوقع طور پر نومبر میں صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار بننے والی ہیں، نے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو سے بات چیت کے بعد کہا ہے کہ انھوں نے واضح کیا کہ جنگ ختم کرنے کا وقت آ گیا ہے،کملا ہیرس نے نتن یاہو سے بات چیت کو ’مثبت‘ قرار دیا تاہم ان کا لہجہ موجودہ صدر جو بائیڈن سے کہیں سخت تھا۔۔۔ بی بی سی اردو

نئے کردار آتے جارہے ہیں

مگر ناٹک پرانا چل رہا ہے

٭ کوچنگ سینٹر کے تہہ خانے میں پانی داخل ہونے کی وجہ سے تین نوجوان جان کی بازی ہار گئے۔ یہ قدرتی آفت نہیں ہو سکتی، یہ انسان کی بنائی ہوئی آفت ہے۔ طالب علم دور دراز سے آئے ہوئے تھے تاکہ دہلی میں تعلیم حاصل کرسکیں۔ لیکن قانونی ڈھانچوں سے غیر قانونی تعمیرات کو فلٹر کرنے کا نظام کیا ہے؟ کیا ایم سی ڈی اس پر غور کر رہی ہے؟ نکاسی آب کے نظام کے بارے میں کیا خیال ہے؟ یہ تمام سوالات ان اموات کے گرد ان تنازعات کو جنم دیتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے ایک طالب علم کی زندہ تار کو چھونے سے موت ہو گئی تھی۔ کیا ہمیں دہلی آنے والے طلباء کے ساتھ ایسا سلوک کرنا چاہئے؟ کارروائی کرنی ہوگی، احتساب طے کرنا ہوگا، دہلی کو اس طرح کے غیر حساس شہر کے طور پر نہیں دیکھا جاسکتا ۔۔۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا کہتے ہیں

بات تو صحیح ہے لیکن اس پر سوچنے ، کاروائی اور احتساب کے لئے کس کے پاس وقت ہے۔ یہاں تو ہر کوئی ایسے حادثات کی آنچ پر اپنی سیاست کی روٹی سینکنے میں مشغول ہے۔ بقول راحت اندوری

ہم اپنے شہر میں محفوظ بھی ہیں خوش بھی ہیں

یہ سچ نہیں ہے مگر اعتبا ر کرنا ہے

 

٭ مودی جی کی قیادت میں بی جے پی کی حکومت والی ریاستیں انتیودیا کے اصول پر چلتی ہیں اور ہر شہری کے فلاح و بہبود کے لیے پرعزم ہیں۔۔۔ وزیر داخلہ امت شاہ

اتنی نہ بڑھا پاکیٔ داماں کی حکایت

دامن کو ذرا دیکھ ذرا بند قبا دیکھ

 

٭ متحدہ عرب امارات نے مطالبہ کیا ہے کہ جنگ کے بعد کے غزہ کے لیے ایک "عارضی بین الاقوامی مشن” مقرر کیا جائے تاکہ تباہ شدہ علاقے میں امن عامہ کو بحال اور انسانی بحران سےنمٹا جا سکے۔۔۔ وائس آف امریکہ اردو

اس پر حیرت کریں یا افسوس!! تباہ شدہ علاقے میں امن عامہ اور انسانی بحران!؟ یعنی بیچارے امارتیوں کو اب بھی یقین ہے کہ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ میں انسان بچیں گے!

 

٭بی جے پی  کے  وزرائے اعلیٰ اور نائب وزرائے اعلیٰ سے ملا۔ ہماری پارٹی اچھی حکمرانی کو مزید آگے بڑھانے اور لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے انتھک محنت کر رہی ہے۔۔۔ وزیر اعظم نریندر مودی

آج کی تاریخ کا سب سے بڑا لطیفہ! اچھی حکمرانی کو بڑھاوا دینے اور لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے  کی کوشش اور وہ بھی صاحب کی سربراہی میں!!؟

 

٭ بجٹ کو ہمیشہ حکومت کی مجموعی پالیسیوں کے تناظر میں دیکھا جانا چاہئے – کیا یہ ان بڑے مقاصد کو حاصل کرنے کے دروازے کھولتا ہے جو حکومت نے اپنے سامنے رکھے ہیں یا یہ صرف ایک پاپولسٹ بجٹ ہے۔ پی ایم مودی نے گزشتہ 10 سالوں میں اپنی تمام تر توانائیاں ہندوستان کو ایک مضبوط بنیاد، انتہائی مضبوط مائیکرو اکنامک بنیادی اصولوں کے ساتھ تیار کرنے اور ہندوستان کو ‘امرت کال’ میں لے جانے پر مرکوز کی ہیں۔ یعنی 2022 سے 2047 تک، 25 سالہ سنہرا دور – ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے لیے۔۔۔ مرکزی وزیر پیوش گوئل

بے شک منتری جی!! بجٹ میں جس طرح سے تعلیم، مڈل کلاس اور اقلیتوں کو نظر انداز کیا گیا ہے اس سے حکومت کی مجموعی پالیسی با آسانی سمجھ میں آتی ہے۔ یہاں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ  کیا ایک بڑی آبادی کی ہر لحاظ سے نفی کر کے ملک کو ترقی یافتہ بنایا جسکتا ہے؟ سوچئے گا ضرور!!

 

٭ امریکہ نے سوڈان کی مسلح افواج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کو ملک میں تباہ کن لڑائی بند کرنے کے لیے جنگ بندی کی غرض سے بات چیت کی دعوت دی ہے۔ دونوں دھڑوں کو امن، انسانی امداد کی بہتر رسائی اور جمہوری مستقبل کی بحالی کے لیے اپنے عوام کی پکار کو سننا ہو گا۔۔۔ امریکی دفتر وزارت خارجہ

خودچنگاری لگانا، خود آگ بھڑکانہ اور خود بجھانے کی کوشش جیسی اداکاری کرتے ہوئے اپنی پیٹھ تھپتھپا لینے میں انکل سام کی استادی کمال کو پہنچی ہوئی ہے! بہت خوب!!

 

٭ سیاست بہت مشکل ہے۔ آپ سیاست میں لوگوں کا پتہ نہیں لگا سکتے، کوئی سیدھی بات نہیں کرتا۔ سیاست مشکل ہے، میں ابھی سیکھ رہا ہوں۔ میرے لیے باکسنگ آسان ہے۔ میں اس سے محبت کرتا ہوں۔ آپ جانتے ہیں کہ آپ کو کس سے لڑنا ہے۔ سیاست میں لڑائی آپ کے سامنے والے سے نہیں ہوتی بلکہ کبھی کبھی آپ کے ساتھ کھڑے لڑکوں سے ہوتی ہے۔ یہ بہت خطرناک ہے۔ لیکن میں سیاست میں رہوں گا، میں جیتنے تک سیاست نہیں چھوڑوں گا۔۔۔  باکسر سے سیاستدان بنے وجیندر سنگ

باکسنگ بہادروں کا کھیل ہے اور سیاست عیاروں کا، بقول شاعر

سمجھنے ہی نہیں دیتی سیاست ہم کو سچائی

کبھی چہرہ نہیں ملتا کبھی درپن نہیں ملتا

 

٭مرکزی وزیر اور بی جے پی کے سربراہ جے پی نڈا، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، بی جے پی کے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ نے دہلی میں بی جے پی ہیڈکوارٹر میں وزیر اعظم نریندر مودی کا ماہانہ ریڈیو پروگرام ‘من کی بات’ سنی۔۔۔ اے این آئی

وائے حیرت!! جن کے پاس من نامی کوئی چیز ہی نہیں ہے وہ من کی بات کرتے بھی ہیں اور سنتے بھی ہیں!! سچ میں امرت کال کا یہ دور بہت عجب ہے!!!

 

٭  بھارت میں سرکاری ملازمین اب ہندو قوم پرست جماعت کے رکن بن سکیں گے، بھارت نے عشروں سے سرکاری ملازمین پر عائد وہ پابندی ختم کر دی ہے، جس کے تحت وہ انتہائی دائیں بازو کی جماعت ’آر ایس ایس‘ کے رکن نہیں بن سکتے تھے۔۔۔ ڈی ڈبلیواردو

زمینِ چَمَن گل کھلاتی ہے کیا کیا

بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے

 

٭ ممتا بنرجی نے نیتی آیوگ میٹنگ میں شرکت کی لیکن ان کا مائیک بند کر دیا گیا، کیا یہ غلط نہیں ہے؟ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔۔۔ انڈیا اتحاد کے زیر اقتدار کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے نیتی آیوگ کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے پر، کانگریس کے ایم پی کے ایل شرما

ترقی کے نام پر بہت کچھ بدلنے کا دعوی کرنے کے باوجود کچھ نسلیں اپنی فطرت نہیں بدل سکیں۔ یعنی، اگلے دور میں زبان کاٹ دی جاتی تھی اور اب مائک بند کردیا جاتا ہے! بس!!

 

٭ہم چاہتے ہیں کہ 31 دسمبر تک پہلی منزل، دوسری منزل، مندر کے تمام کام، بھگوان رام دربار، یہ سب مکمل ہو جائیں۔ ہم موقع پر ہیں یہ دیکھنے کے لئے کہ پہلی منزل پر انتظامات اس طرح محفوظ کیے جائیں کہ اگر کوئی بچہ وہاں پہنچ جائے تو اس کے گرنے کا کوئی امکان نہ رہے۔ مندر کی تعمیر 31 دسمبر تک مکمل کرنے کا ہدف ہے، اور ہم اس کے لیے تیار ہیں ۔۔۔ ایودھیا، اتر پردیش | شری رام مندر کی تعمیراتی کمیٹی کے چیئرمین نریپیندر مشرا

اگر مندر میں اتنا سارا کام اب بھی باقی ہے تو پھر گزشتہ برس صاحب نے مندر افتتاح کے نام پر جو کچھ کیا وہ کیا تھا؟

 

٭ اس وقت چینی تاجروں اور کمپنیوں نے افغانستان میں زراعت، تیل اور دیگر شعبوں میں تقریباً ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور یہ رقم مزید بڑھے گی۔۔۔ لوگر میں تانبے کی کان کنی کے آغاز کے دوران منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چینی سفیر

سرمائے میں بڑی طاقت ہوتی ہے وہ جب اپنے آپ کو منوانے پر آتی ہے تو خدا پرستوں اور منکرین خدا کو ایک ہی صف میں شیر و شکر کر دیتی ہے!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

You may also like

Leave a Comment