Home » تلخ و ترش

تلخ و ترش

by زبان خلق
0 comment

اسانغنی مشتاق رفیقی، وانم باڑی

٭ہندوستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی سال 2023 کی بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اس رپورٹ کو غلط بیانی، حقائق کا چنندہ استعمال، جانبدارانہ، یک طرفہ اور ووٹ بینک کی سیاست سے بھری قرار دیتے ہوئے اسے مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔۔۔ یو این آئی اردو

اسرائیل کو بربریت کی کھلی چھوٹ دے کر ہندوستان پر انگلی اٹھانا انکل سام کی کھلی ہوئی منافقت سہی پر کیا ہمارے یہاں سچ میں سب کشل منگل ہے

آپ ہی اپنے ذرا جور و ستم کو دیکھیں

ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی

 

٭ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ قومی اہلیت اور میڈیکل داخلہ امتحان (نیٹ) میں دھاندلی لاکھوں بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ ہے، اس لئے وزیر اعظم نریندر مودی کو پارلیمنٹ میں اس پر وسیع بحث کرنی چاہئے ایوان کی کارروائی سے پہلے مسٹر گاندھی نے یہاں پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں نامہ نگاروں سے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور اس کی جانچ ہونی چاہئے اور اس معاملےپر پارلیمنٹ میں مختلف پہلوؤں پر وسیع سطح پر بحث ضروری ہے۔۔۔ یو این آئی اردو

بڑی بڑی سرکاروں میں ایسی چھوٹی موٹی گھٹنائیں ہوتی رہتی ہیں، اس پر اتنا ہنگامہ برپا کرنے کی ضرورت کیا ہے؟ راہل بابا ذرا سنبھل کر، ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں۔

 

٭ صدارتی انتخابات کے پہلے مباحثے میں جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک دوسرے پر ذاتی نوعیت کے حملے کرنے کے ساتھ ہی کرخت لہجے کا بھی استعمال کیا۔ اکیاسی سالہ بائیڈن اور اٹہتر سالہ ٹرمپ میں کئی معاملات پر تکرار بھی ہو گئی۔۔۔ ڈی ڈبلیو اردو

لگتا ہے دونوں رہنماؤں نے، ہمارے لوک سبھا انتخابات 2024 میں صاحب کے لب و لہجے کا گہرائی سے مطالعہ کیا ہے اور متاثر بھی ہوئے ہیں، ممکن ہے یہ اسی کا اثر ہو!!

 

٭ ہم اس نعرے کے ساتھ انتخابات میں گئے تھے کہ عوام کو جیتنا چاہیے- ریاست کو کھڑا ہونا چاہیے۔ عوام جیت چکے ہیں، اب ریاست کو کھڑا ہونا ہے۔ ہم سات وائٹ پیپرز جاری کر رہے ہیں۔ ریاست کی اصل صورتحال جو بتاتی ہے کہ پچھلی حکومت کے رویے سے ریاست کو کتنا نقصان پہنچا ہے۔۔۔ آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرابابو نائیڈو ۔

عوام ، ریاست اور نقصان کے نام پر انتقامی سیاست کا پہلا جھنجھنا! پبلک کو ایک عرصے تک الجھائے رکھنے کا کامیاب حربہ! بہت خوب نائیڈو جی ۔

 

٭ہمیں عدلیہ پر بھروسہ ہے، ہم فیصلے کا احترام کرتے ہیں، انہیں جیل میں رکھنے کا فیصلہ عدالت کا تھا اور ضمانت دینے کا فیصلہ بھی عدالت کا ہے۔۔۔ جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو ضمانت ملنے پر بی جے پی لیڈر امر کمار بوری۔

جب چال الٹی پڑی تو گیند عدلیہ کے پالے میں ڈال دی! اسے کہتے ہیں کھسیانی بلی کھمبا نوچے

 

٭ سنگاپور میں ورٹیکل اوشین نامی ایک کمپنی نے ایک گودام کے اندر ہی جھینگے پالنے کا فارم بنایا ہے۔ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے اس نظام میں جھینگے پالنے پر لاگت بھی کم آتی ہے اور وقت بھی نصف لگتا ہے۔ اور سب سے اچھی بات کہ یہ نظام کہیں بھی لگایا جا سکتا ہے۔۔۔ ڈی ڈبلیو اردو

پر اتنا سب کرنے کے باوجود جھینگے بھینگے ہی پیدا ہوکر پل رہے ہیں، بلکل اپنے یہاں کے بھگتوں کی طرح!!

 

٭ لوک سبھا انتخابات 2024 میں جو مینڈیٹ ملا ہے وہ پی ایم مودی کا ذاتی نقصان ہے،راہول گاندھی نے پی ایم مودی کو شکست دی ہے،حکومت بنانے سے پہلے انہیں خود کا جائزہ لینا چاہیے تھا۔ قوم کو ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو سب کو ساتھ لے کر چلے۔۔۔ شیو سینا (یو بی ٹی) کے ایم پی سنجے راوت‌۔

سب کہنے کی باتیں ہیں، سکندر وہی ٹہرتا ہے ہے جس کے ہاتھ میں جیت کا علم ہوتا ہے اور یہ علم اس بار بھی صاحب کے ہاتھ ہی میں ہے! بس!!

 

٭ بی جے پی نے آئینی ایجنسیوں کا غلط استعمال کیا ہے۔ ان کا پورا مقصد دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو جیل سے باہر نہ آنے دینا ہے۔ جب انہوں نے دیکھا کہ ٹرائل کورٹ نے انہیں ضمانت دے دی ہے، تو انہوں نے سی بی آئی سے انہیں گرفتار کرنے کو کہا۔ ہم ان کو بے نقاب کرنا چاہتےہیں۔۔۔ عآپ لیڈر دلیپ پانڈے

جو پہلے ہی سے بے نقاب ہیں عآپ انہیں کیا بے نقاب کریں گی نیتا جی! اور یاد رہے بی جے پی کو اتنا طاقتور بنانے میں عآپ نے بہت بڑا رول ادا کیا ہے! گویا عآپ اپنی ہی بوئی فصل کاٹ رہی ہے! سمجھے!!!

 

٭ جی7 رہنما پہلے سے کہیں زیادہ متحد ہیں۔ باہم مل کر دورِ حاضر کے بہت بڑے مسائل کا مقابلہ کرنے کے لیے اور دنیا بھر کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے کام کرتے رہیں گے۔۔۔ قصر ابیض سے جاری ایک نوٹ

جیسے غزہ کا قتل عام، یوکرین کو شہ دے کر روس سے لڑوانا، افریقی ممالک میں ہتھیاروں کی فروخت کے لئے خانہ جنگی بھڑکانا، اسلاموفوبیا کو ہوا دے کر مسلم ممالک کو احساس کمتری میں مبتلا کراکر اپنا الو سیدھا کرنا وغیرہ وغیرہ!!

 

٭ میرا مقصد کسی کی تذلیل کرنا نہیں ہے بلکہ میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ براہ کرم دیکھیں، کہیں عدلیہ میں کوئی سیاسی تعصب تو نہیں ہے۔ عدلیہ کو بالکل خالص، ایماندار، مقدس ہونا چاہیے۔۔۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کولکتہ میں عصری عدالتی ترقی پر ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔

یہی بات تو پچھلے دو دہائیوں سے کئی لوگ کہہ رہے ہیں، اب خود پہ پڑی تو لگتا ہے دیدی کو  سمجھ میں آئی ہے!  یعنی اب پَچھتائے کیا ہوت جَب چڑیاں چگ گَئیں کِھیت ۔

 

٭ وزیر اعظم مودی اب بھی تکبر کی زبان بول رہے ہیں۔ اسی طرح سے اسپیکر ایوان میں کلاس 5 کے ہیڈ ماسٹر کی طرح کام کر رہے ہیں۔ جس طرح سے وہ نیٹ امتحانات  دوبارہ کرانے کو تیار نہیں ہیں، یہ ظاہر کرتا ہے کہ بی جے پی مغرور ہے۔۔۔ کانگریس لیڈر سریندر سنگھ راجپوت

اندھیرے لوٹ آتے ہیں تکبّر کی سزا بن کر

سبھی کو آزماتے پھِر رہے ہو کیوں خدا بن کر

 

٭ امریکہ کے متعدد عہدہ داروں نے بتایا ہےکہ غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے امریکی فوج کے تعمیر کردہ گھاٹ کو خراب موسم سے محفوظ رکھنے کے لیے ہٹایا جا رہا ہے ۔۔۔ وائس آف امریکہ اردو

یعنی امداد کے نام پر ہدف تک پہنچنے کا یہ مشن فیل ہوگیا۔ سچ ہے وَمَكَـرُوْا وَمَكَـرَ اللّـٰهُ ۖ وَاللّـٰهُ خَيْـرُ الْمَاكِرِيْنَ

 

٭وزیر اعلیٰ بہار نتیش کمار نے قومی ایگزیکٹو کے سامنے اعلان کیا ہے کہ اب وہ ہمیشہ این ڈی اے اتحاد کا حصہ رہیں گے۔ بہار ہائی کورٹ کی طرف سے ریزرویشن پر روک لگانے کے سلسلے میں ہم سپریم کورٹ جائیں گے۔ راجیہ سبھا کے رکن سنجے جھا کو قومی ایگزیکٹو صدر بنایا گیا ہے۔ ہم خصوصی حیثیت اور اقتصادی پیکیج کے لیے لڑتے رہیں گے۔۔۔ پارٹی کی قومی ایگزیکٹو میٹنگ کے بعد، جے ڈی (یو) لیڈر کے سی تیاگی۔

پتہ نہیں یہ کس سے لڑنے کی بات کر رہے ہیں جب کہ دونوں جگہ ان ہی کی سرکار ہے! اور اپنے ہر میٹنگ میں ہمیشہ این ڈی اے اتحاد کا حصہ بنے رہنے کی بات کہہ کر یہ کیا سمجھانا چاہ رہے ہیں؟ کوئی سمجھاؤ کہ ہم سمجھائیں کیا!!

 

٭ملک میں جب ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، صحافیوں کو قابو میں کر لیا گیا، لوگوں نے مقابلہ کیا۔ جب بھی ملک میں کوئی ڈکٹیٹر پیدا ہوا، آمریت آئی، ملک کے لوگوں نے اسے اقتدار سے ہٹانے کا کام کیا ۔۔۔ آر ایس ایس کے ترجمان سنیل امبیکر

بے شک! بے شک!!

نکل جاتی ہو سچی بات جس کے منہ سے مستی میں

فقیہ مصلحت بیں سے وہ رند بادہ خوار اچھا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

You may also like

Leave a Comment