ارباب سخن شکاگو اور ہم شاعر و ادیب انٹرنیشنل کے زیر اہتمام زوم پر ۲ مارچ ۲۰۲۴ بروز ہفتہ کو مزاحیہ مشاعرہ و مذاکرہ (اردو میں طنز و مزاح ) منعقد کیا گیا ۔
مذاکرہ کی صدارت مشہور شاعرا ور ادیب ڈاکٹر توفیق انصاری احمد شکاگو اور نظامت پروفیسر مسرور قریشی مدیر ا علی جذبہ پوسٹ شکاکو نے کی اور مشاعرے کی صدر معروف سینئر شاعرہ انجم عثمان کراچی پاکستان اور نظامت معروف شاعرہ و ناظمہ افروز رضوی کراچی پاکستان نے فرمائی ۔ جناب ریحان آقاق (کراچی ، پاکستان)، محترم مجاہد لالٹین الہ آبادی، (الہ باد، انڈیا )صاحبآن نے مہمانان خصوصی واعزازی کی حیثیت سے مذاکرےاورمشاعرے کو وقار بخشا۔ محبان اردو نے اس تقریب کو ہم شاعر و ادیب انٹرنیشنل کے فیس بک پر براہ راست لائیو دیکھا۔
کامران عثمان کراچی پاکستان اور ڈاکٹر افضال الرحمن افسر شکاگو کی کاوشوں سے اس پہلے مشترکہ طنزیہ و مزا حیہ عالمی پروگرام منعقد ہوا ۔
پروگرام کی شروعات تلاوت قرآن پاک سے کی گئی۔ انتظامیہ سے جناب ڈاکٹر ڈاکٹر افضال الرحمن افسؔرصاحب اور کامران عثمان صاحب نے سبھی مہمانان اور شرکاء کا خیر مقدم کیا۔ جناب ڈاکٹر توفیق انصاری احمد نے بزم کے انعقاد اور اس کے مقصد پر مقصد پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
اردو میں طنز ومزاح ” اس مذاکرے کا موضوع تھا۔
بین الاقوامی ادیب ، دانشور شاعر ڈاکٹر توفیق انصاری احمد نے مذاکرے کی صدارت فرمائی، پروفیسر مسرور قریشی نے نظامت فرمائی اور اردو میں طنز ومزاح پر گفتگو کی۔
محترم ریحان آفاق کراچی پاکستان نے”مرز ا غالب کی واٹس ایپ کال ” مکالہ پیش کیا ۔ ڈاکٹر افضال الرحمن افسر شکاگو نے اردو میں طنز ومزاح کےموضوع پر معلوماتی اور بڑا ہی دلچسپ پرزینڈیشن زوم پر پیش کیا ۔ صدر مذاکرہ ڈاکٹر توفیق انصاری احمد نے طنز و مزاح کے فرق کی وضاحت فرماتے ہوے مذاکرے کے ہر پہلو پر سیر حاصل گفتگو فرمائی۔.
بعد ازاں مشاعرہ منعقد ہوا جسکی صدارت محترمہ انجم عثمان نے اور نظامت محترمہ افروز رضوی نے کراچی پاکستان سے فرمائی۔
مشاعرے میں محترمہ شہاز رضوی، کراچی، پاکستان ، محترمہ ممتاز منور پیر بھائی، پونے، انڈیا، محترم شاداب انجم ، کامٹی، انڈیا، محترم جی ایم ساقی ، لاہور ، پاکستان، محترم ناصر فروز آبادی فروزآباد انڈیا، محترم راز رنگونی ، شکاگو ، یوایس اے، محترم ولی الدین ولی، شکاگو ، یوایس اے ،محترمہ طاہرہ ردا، شکاگو ، یوایس اے،محترم ڈاکٹر افضال الرحمن افسر شکاگو یو ایس اے، محترم عابد رشید شکاگو یو ایس اے،ڈاکٹر توفیق انصاری احمد شکاگو، یو ایس اے، محترم مجاہد لالٹین الہ آبادی، انڈیا، ، محترم کامران عثمان لاہور پاکستان، نے شرکت فرمائی۔
مشاعرے میں پڑھے گئے کلام سے منتخب چنندہ اشعار ۔
محترمہ انجم عثمان، کراچی ، پاکستان ۔
چھوڑو خوبانی آم چلنے دو
گرمیوں میں یہ کام چلنے دو
سینما تھوڑی دور ہے انجم
بس مجھے اک دو گام چلنے دو
*
محترم مجاہد لالٹین الہ آبادی ، انڈیا ۔
اُلّو ہیں کھڑے باندھ کے حلقہ مرے آگے
گلشن ہے مرے پیچھے تو صحرا مرے آگے
مُرغی کو بھی اب فکر نہیں میری مجاہد
دیتی ہے کسی اور کو انڈا مرے آگے
*
ڈاکٹر توفیق انصاری احمد ، شکاگو، یوایس اے ۔
یار پہ تھاکچھ اتنابھروسہ ،یارکی یاری ، نئیں سمجھے
کیسےبھولےلوگ تھےہم بھی دنیاداری نئیں سمجھے
یہ توسمجھ کاپھیر ہےدکنی ، اسکےسواکچھ اور نہیں
بات ہماری سنکر بھی وہ،بات ہماری نئیں سمجھے
*
ولی الدین ولی، شکاگو، یوایس اے ۔
کہتے ہیں میری بیوی بہت نیک ہے
وہ سیدھا جنت میں جائے گی
یہ سن کر ولی نے نیکی چھوڑ دی
کہ پھر وہ جنت میں بھی مل جائے گی
*
ڈاکٹر افضال الرحمن افسر، شکاگو، یوایس اے ۔
شہر میں ، دھوم دھام ہے ، دیکھو
ہر طرف ، اس کا نام ہے ، دیکھو
نہلے ، د ہلے ، کے کھیل میں ، افسر
بام پر ، اپنا نام ہے ، دیکھو
*
محترم عابد رشید، شکاگو ، یوایس اے ۔
اتنا سوئے کہ ہمیں رات پہ رونا آیا
پھر ہمیں تنگی اوقات پہ رونا آیا
ہم کہ ہنستے رہے جس بات پہ پہروں عابد
جب سمجھ آئی تو اس بات پہ رونا آیا
*
محترمہ طاہرہ ردا، شکاگو ، یوایس اے۔
حقوقِ نسواں پہ اب تو کوئی تقریر بنتی ہے
ترے آفس کی بن کے آ گئی ہے چیف ویسے بھی
مجھے شک تھا کہ سکھیاں میری اُن پر جان دیتی ہیں
مگر اُن کو تو لگتا ہے سبھی کچھ ٹھیک ویسے بھی
*
محترم راز رنگونی ، شکاگو ، یوایس اے۔
اک اکیلی وہ دس پہ بھاری ہے
کس غضب کا عتاب کرتی ہے
یارِ من جب خفا سی رہتی ہے
راوی جہلم چناب کر تی ہے
*
محترم ناصر فروز آبادی ، فروزآباد ، انڈیا۔
پہلے لفظوں کو سمجھ تو پھر عروضی فن لگا
شاعری آجا ٸگی بیٹا ذرا سا من لگا
رنگ پھیکا ہی رہے گا مجھ سے تیرا گلبدن
ایلو ویرا یوز کر چندن رگڑ ابٹن لگا
*
محترم جی ایم ساقی ، لاہور ، پاکستان ۔
بہت پر شوق نظروں سے نظارہ پھر حسیں دیکھا
جہاں دیکھا سسر کو کل ہے پٹتے پھر وہیں دیکھا
ہوا کیا ہے اے ساقی تیرے کیوں دانت نکلتے ہیں
جہاں رگڑا تھا بیگم نے سسر کو بھی وہیں دیکھا
*
محترم شاداب انجم ، کامٹی ، انڈیا ۔
کبھی رضیہ کبھی رادھا کبھی روزی سے ملتا ہے
جو سیکیولر ہے وہ ہر دھرم کی لڑکی سے ملتا ہے
پتہ گنجوں کو چل جاتا ہے سب سے پہلے بارش کا
کہ قطرہ تو بچارا بعد میں مٹی سے ملتا ہے
*
محترمہ ممتاز منور، پونے ، انڈیا۔
نہ جانے کیا نظر أتا ہے اس ماڈل پرانے میں
سجائ ساس کی تصویر جو دیوان خانے میں
نہ جانا تم کبھی میکے ہمیں یوں چھوڑ کر جانم
ہماری جان جاتی ہے تمہارے ازمانے میں
*
محترمہ شہاز رضوی، کراچی ، پاکستان۔
مےخانے میں کیا کام ہے ان کا یہ بتاؤ
خود کو جو بتاتے ہیں مسلمان وغیرہ
تُم ڈُوبنے والوں کی یُوں وِڈیو نہ بناؤ
ساحل پہ بھی آ جاتے ہیں طوفان وغیرہ
*
محترمہ افروز رضوی، کراچی ، پاکستان۔
وہ جو بیٹھے ہیں مہ جبین کے ساتھ
پہلے ہوتے تھے یاسمین کے ساتھ
وہ ہیں نیرنگئیء خیال میں گم
ق رکھتے ہیں عین شین کے ساتھ
*
اس مشاعرے کو فیس بک پر براہ راست ٹیلی کاسٹ کیا گیا ، جو لوگ سیدھے زوم پر نہیں آ سکتے تھے وہ بھی ادبی و شعری محفل سے لطف اندوز ہو پائے۔
یہ پروگرام لگ بھگ چار گھنٹے چلا ۔ مشاعرہ میں سبھی نے ایک سے بڑھ کر ایک اور معیاری کلام سنائے۔
آخر میں انتظامیہ سے جناب ڈاکٹر ڈاکٹر افضال الرحمن افسؔرصاحب اور کامران عثمان صاحب نے سبھی مہمانان اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ خاص طور پرکامران عثمان صاحب کی ایڈیٹنگ اور ٹیکنیکل سپورٹ کے لئے خصوصی شکریہ ادا کیا گیا۔ محترم عابد رشید نے پروگرم کے اخٹام پر دعا فرمائی۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ