اسانغنی مشتاق رفیقی، وانم باڑی
٭ لوگ مجھے سابق وزیر اعلیٰ کہتے ہیں لیکن میں مسترد شدہ (سی ایم) نہیں ہوں.لوگوں کی محبت ہی میری اصل دولت ہے۔ میں نے (سی ایم، کا) عہدہ چھوڑ دیا ہے، لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ میں سیاست میں سرگرم نہیں رہوں گا۔۔۔ مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی لیڈر شیوراج سنگھ چوہان
ہائے ہائے!! ماما جی! آپ کی اس سیاسی معصومیت پر روئیں یا ہنسیں سمجھ میں نہیں آرہا ہے، بقول شاعر
تیری گلی کو چھوڑ کے پاگل نہیں گیا
رسی تو جل گئی ہے مگر بل نہیں گیا
٭ سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) اور الیکشن کمشنروں (ای سی) کی تقرری سے متعلق قانون (حال ہی میں ترمیم شدہ) پر روک لگانے سے انکار کردیا، حالانکہ اس معاملے میں مرکزی حکومت کو اپنا جواب داخل کرنے کے لیے نوٹس جاری کیا ہے جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے درخواست گزار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل وکاس سنگھ کی قانون پر روک لگانے کی دلیلوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا،ہم اس طرح قانون پر روک نہیں لگاسکتے۔۔۔ یو این آئی اردو
یعنی اس مسئلے میں اب جو بھی ہوگا وہ لوک سبھا 2024 کے انتخابات کے بعد ہی ہوگا۔ اور کیا ہوگا؟ یہ آپ اور ہم اچھی طرح جانتے ہیں۔
٭جنوبی افریقہ نے عالمی عدالتِ انصاف میں اسرائیل کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا ہے جس میں اس نے اسرائیل پر 1948 کے نسل کشی کے کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے اورغزہ جنگ کے دوران اسرائیل پر نسل کشی کے الزامات عائد کیے ہیں لیکن اسرائیل ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔۔۔ وائس آف امریکہ اردو
عرب ممالک کے لئے شرم کا مقام، جو کام انہیں کرنا چاہئے وہ جنوبی افریقہ نے کر دکھایا، اب دیکھتے ہیں یہ عالمی عدالت اپنا بھرم قائم رکھ پاتی ہے یا نہیں یا وہ بھی اقوام متحدہ کی طرح ایک ڈھکوسلہ ہے۔
٭ سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی اور ان کے اہل خانہ کو قتل کر دینے والے تمام گیارہ قصورواروں کی سزا میں چھوٹ دے کر رہا کردینے کے، گجرات حکومت کے سن 2022 کے فیصلے کو منسوخ کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ گجرات حکومت کے پاس ان مجرموں کو سزا میں رعایت دینے اور کوئی فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ کیونکہ مقدمے کی کارروائی مہاراشٹر میں چلی تھی اور مہاراشٹر حکومت ہی اس سلسلے میں کوئی فیصلہ کرنے کی اہل تھی۔ عدالت نے اسی کے ساتھ تمام مجرموں کو دو ہفتے کے اندر جیل انتظامیہ کے سامنے حاضر ہو کر خودسپردگی کرنے کا بھی حکم دیا۔۔۔ ایجنسیز
قابل تعریف فیصلہ، لیکن ابھی معاملہ ختم نہیں ہوا ہے، بال مہاراشٹرا کی طرف دکھیل دی گئی ہے، ممکن ہے وہاں اب اس پر جم کر سیاست برپا ہو!
٭بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے واضح کیا کہ بی جے پی کے ساتھ ان کی پارٹی کے اتحاد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔۔۔ آئی اے این ایس
ہو سکتا ہے پردے کے پیچھے کچھ طے ہو گیا ہو کیونکہ سیاست میں انکار کا مطلب آدھا اقرار ہوتا ہے۔
٭مدراس ہائی کورٹ نے تمل ناڈو میں آل انڈیا انا دراوڑ منیترا کزگم (اے آئی اے ڈی ایم کے) کے انتخابی نشان، پارٹی کے جھنڈے اور لیٹر ہیڈ کے استعمال سے متعلق پارٹی کے نکالے گئے لیڈر او پنیرسیلوم کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔۔۔ یو این آئی اردو
یعنی ایک بار پھر او پنیر سیلوم(او پی ایس) کی جگ ہنسائی
بہت بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے
٭غزۃ میں بھوک کا راج، پورا شہر کھنڈرات میں بدل گیا، 19 لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے، 22 ہزار 700 سے زائد شہید ہوئے، 56 ہزار سے زائد زخمی ہیں لیکن اس کے باوجود دشمن کے خلاف مزاحمت جاری ہے۔۔۔ ترکیہ اردو
اللہ رحم کرے، اتنا سب کچھ سہہ کر بھی مزاحمت کرنیوالوں کو سلام! لگتا ہے
یہ دور پھر کسی فرعون کو ڈبوئے گا
تمام نیل کا پانی عصا کی زد پر ہے
٭کانگریس نے کہا ہے کہ اس کے لیڈران 22 جنوری کو رام مندر کی تقریب میں شرکت نہیں کریں گے۔ پارٹی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں رام مندر تقریب کے معاملے پر اپنے موقف پر ہونے والی قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے کہا کہ ”بی جے پی اور آر ایس ایس کے رہنماؤں کے ذریعہ نامکمل مندر کا افتتاح واضح طور پر انتخابی فائدہ کے لئے کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے 2019 کے فیصلے کی پابندی کرتے ہوئے اور بھگوان رام کی تعظیم کرنے والے لاکھوں لوگوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے، شری ملیکارجن کھرگے، محترمہ۔ سونیا گاندھی اور شری ادھیر رنجن چودھری نے احترام کے ساتھ اس دعوت کو مسترد کر دیا ہے جو واضح طور پر آر ایس ایس/بی جے پی کی تقریب ہے۔۔۔ایجنسیز
مجبوری میں لیا گیا صحیح فیصلہ، بیچاری کانگریس جس بال پر وہ کئی دہائیوں تک میدان میں ہنگامہ مچاتی رہی تھی اب اسی بال پر اسے ناک آؤٹ کیا جارہا ہے۔ شاید اسی کا نام مکافات عمل ہے اور اس میں سمجھنے والوں کے لئے بڑی نشانیاں ہیں۔
٭امریکی اور برطانیہ کے یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر حملوں کے نتیجے میں تیل کی قیمتوں میں چار فیصد تک اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔۔۔ ڈی ڈبلیو اردو
یعنی سارا معاملہ سرمایہ دارانہ نوعیت کا ہے۔ جنگ اور خون کو ڈالر میں تبدیل کرنے کی ایک اور کوشش گویا شروع ہوا چاہتی ہے۔
٭گجرات کانگریس کے صدر گووند سنگھ دوتاسرا نے بی جے پی کی زیر قیادت ریاستی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گجرات ماڈل نے ملک کو برباد کر دیا ہے۔۔۔ آئی اے این ایس
حزب اختلاف میں بیٹھ کر اتنا بھی نہیں کہیں گے تو پہچان کیسے بنے گی اور ویسے کوئی ان سے پوچھے کہ یہ گجرات ماڈل ہے کیا تو وہ ہی نہیں جو رات دن اس کا راگ الاپتے ہیں وہ بھی اس وہم کی صحیح توجیح نہیں پیش کر سکیں گے۔
٭سابق وزیر اعلیٰ اور جے ڈی (ایس) کے ریاستی صدر ایچ ڈی کمار سوامی نے کہا ہے کہ ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح تمام ہندوستانیوں کے لئے ایک ”تہوار” ہے کیونکہ ملک کے لوگ طویل عرصے سے اس کی تعمیر چاہتے ہیں۔۔۔ آئی اے این ایس
اتنی جلدی اتنا بڑا بدلاؤ! ہائے ہائے
کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی
یوں کوئی بے وفا نہیں ہوتا
٭ایک اہم فیصلے میں، مہاراشٹر اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکر نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی قیادت والا دھڑا ”حقیقی” شیوسینا ہے۔۔۔ آئی اے این ایس
جس دور میں نقل ہی اصل بن جائے اور لوگ اعتبار بھی کر لیں وہاں سیاست میں ایسا فیصلہ کونسی بڑی بات ہے، بقول شاعر
نقل موزوں ہو تو وہ اصل میں ڈھل جاتی ہے
نہیں برسات تو برسات کی باتیں چھیڑو
٭مشرق وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی، امریکہ اور برطانیہ کے یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر حملے، یہ بحیرہ احمر کو ’خون کے سمندر‘ میں تبدیل کرنے کی کوشش ہے، ترکی کا ردعمل۔۔۔ بی بی سی اردو
اگر بحیرہ احمر خون کے سمندر میں تبدیل ہوجاتا ہے تو ہوجائے! اس سے امریکہ اور برطانیہ کو کوئی فرق نہیں پڑنے والا، مشرق وسطیٰ کے ممالک بھی ترکی کی طرح صرف زبانی رد عمل پیش کر کے خاموش ہوجائیں گے۔ افسوس!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔