اسانغنی مشتاق رفیقی، وانم باڑی
٭ ملک میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 18 فیصد ہے لیکن ان کے پاس کوئی قیادت نہیں ہے کیونکہ وہ متحد نہیں ہیں۔ ہم 2 فیصد ہیں لیکن ہم سری اکال تخت صاحب کے تحت متحد ہیں۔ آپ سب کے لیے سبق ہے کہ آپ تقسیم نہ ہوں اور متحد رہیں، شرومنی اکالی دل تمام ریاستوں میں پارٹی یونٹ قائم کرے گا۔۔۔ شرومنی اکالی دل کے صدر سکھبیر سنگھ بادل
جس قوم نے کئی دہائیوں سے طوفانوں اور گرجتے بجلیوں کی نہیں سنی وہ بادل کی کیا سنے گی، پھر بھی بادل جی! اس ہلکے سے طمانچے کا شکریہ
پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مرد ناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر
٭کانگریس کے 139 ویں یومِ تاسیس کے موقع پر پارٹی کے سینئر لیڈروں نے کانگریس ہیڈکوارٹر پر پرچم لہرایا اور کارکنوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ دن کانگریس کی ملک کے تئیں وفاداری اور لگن کی علامت ہے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، سابق صدر راہل گاندھی، جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا اور دیگر رہنماوں نے اس موقع کو ملک کے تئیں کارکنوں کے لگن کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سچائی، عدم تشدد، باہمی احترام اور بھائی چارے کی یہ روایت ہی کانگریس کا دوسرا نام ہے۔۔۔ یو این آئی اردو
اگر کانگریس سچ میں اپنے روایات پر یقین کامل کے ساتھ کھڑی رہتی تو آج اس کی یہ حالت ہرگز نہ ہوتی، ابھی بھی اس کی امید کم ہی ہے کہ وہ دل سے اپنے روایتوں کی پاسداری کرے گی، بس عوام ایک موہوم سی امید پر اُس کو زندہ رکھے ہوئے ہے، دیکھتے ہیں یہ پارٹی اس امید کو کب تک قائم رکھ پاتی ہے۔
٭اسرائیلی فوج نے غزہ میں پناہ گزین کیمپ پر فضائی حملے میں معصوم شہریوں کو ’وسیع پیمانے پر پہنچنے والا نقصان‘ تسلیم کیا ہے اور اس پر افسوس ظاہر کیا ہے۔۔۔ بی بی سی اردو
یعنی اتنی ساری لاشوں پر صرف مگر مچھ کے چند آنسو!!
ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
٭مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ترنمول کانگریس کے 2024 لوک سبھا انتخابات کے لیے ریاست میں کسی دوسری سیاسی قوت کے ساتھ سیٹوں کی تقسیم کے معاہدے کے امکان کو مسترد کر دیا۔۔۔ آئی اے این ایس
سیاسی دانائی کے ساتھ لیا گیا صحیح فیصلہ،عوام کو دو میں سے ایک کو چننے کا اختیار دے کر فسطائی طاقتوں کو مضبوط ہونے سے روکنے کے لئے انڈیا الائنس کو یہ کڑوا گھونٹ پینا ہی پڑے گا۔
٭ کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کو بزدل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خوف کی وجہ سے ہی انہوں نے انگریزوں کا ساتھ دیا تھا اور اب ان کی حکومت پچھلے 10 سالوں سے اقتدار میں ہے وہ ملک کے لوگوں کو پریشان کر رہی ہے۔۔۔ یو این آئی اردو
پریشان ملک کے لوگوں کو کم، حزب اختلاف کے لوگوں کو ذیادہ کر رہی ہے! لیکن پھر بھی حزب اختلاف اس کے خلاف یکجٹ ہو کر شدت کے ساتھ لڑنے سے کترارہی ہے، ایسا کیوں؟!
٭مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں مسجد اقصیٰ کی آزادی اور اس کی حرمت کے لئے نماز جمعہ میں خصوصی دعا کی گئی، امام مسجد نبوی صالح البدیرنے فلسطین اور خاص طور پر اہل غزہ کی مشکلات اور صہیونی فوج کے مظالم کے خاتمے کے لئے رو رو کر دعا کی، انہوں نے کہا اے اللہ صہیونی ظالم اور جابر ہیں، اہل غزہ کو ان کے ظلم اور جبر سے آزادی نصیب فرما اور مسجد اقصیٰ کو غاصبوں سے آزاد فرما۔۔۔ ترکیہ اردو
اگر دعا سے دشمن کو نیست و نابود کیا جاسکتا ہے تو پھر بدر و احد، احزاب و حنین کیوں برپا ہوئے امام صاحب؟
اپنے کعبے کی حفاظت ہمیں خود کرنی ہے
اب ابابیلوں کا لشکر نہیں آنے والا
٭ جیسے ہی بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے پارٹی کا قومی صدر بننے کی تجویز کو قبول کیا، دہلی میں پارٹی دفتر کے باہر جنتا دل یونائیٹڈ کے کارکنوں نے جشن منانا اور ‘دیش کا پردھان منتری کیسا ہو؟ نتیش کمار جیسا ہو’ کے نعرے لگانے شروع کردئے۔۔۔ اے این آئی
لگتا ہے بھان متی کی ہانڈی چوراہے پر آچکی ہے، اس سے پہلے کہ یہ ٹوٹنا پھوٹنا شروع ہوجائے نتیش جی کو چاہئے کہ اس کو واپس رسوئی میں پہنچا دیں ورنہ مستقبل میں بہت رسوائی ہوگی۔
٭تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے سپریمو نارا چندرا بابو نائیڈو نے کہا ہے کہ آندھرا پردیش کے وزیر اعلی جگن موہن ریڈی جیسے لیڈر سیاست کے لیے بالکل بھی فٹ نہیں ہیں اور وہ صرف ریاست کو لوٹنے کے لیے اقتدار میں آئے ہیں، عوام کی خدمت کے لیے نہیں۔۔۔ آئی اے این ایس
ایسا کیوں ہے کہ ہماری اس عظیم جمہوریت میں حزب اختلاف کا ہر لیڈر سرکار کے خلاف ہمیشہ ایسی ہی بیان بازی کرتا ہے اور بیچارے عوام بھی اس بات کو سچ مان کر پانچ سال میں حکمران تبدیل کرد یتے ہیں، اس بیچ پتہ ہی نہیں چلتا کہ کون کسے لوٹ رہا ہے اور کون لٹ رہا ہے، واہ ری سیاست!!
٭امریکی ریاست مین کی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آئین کی بغاوت کی شق کے تحت ریاست کے صدارتی پرائمری الیکشن میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی ہے۔۔۔ وائس آف امریکہ اردو
ہائے ہائے!! بیچارے ڈونالڈ ٹرمپ!!
اب تو جاتے ہیں بت کدے سے میرؔ
پھر ملیں گے اگر خدا لایا
٭بی جے پی یوا مورچہ کے صدر اور رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریا نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی سونامی کو کوئی نہیں روک سکتا۔۔۔ آئی اے این ایس
سونامی کو روکا نہیں جاتا! اس سے بچا جاتا ہے اور اس سے پناہ تلاش کی جاتی ہے! ایسا لگتا ہے اس بار بچاؤ کا کام اور پناہ انڈیا الائنس مہیا کر کے رہے گی!!
٭ کرناٹک رکشنا ویدیکے کے 15 ارکان، جنہیں بنگلورو میں انگریزی سائن بورڈز کی توڑ پھوڑ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، کو ضمانت پر پولیس کی حراست سے رہا کر دیا گیا۔۔۔ پی ٹی آئی
مذہب کی سیاست کا توڑ زبان کی سیاست سے!! یعنی لوہے کو لوہے سے کاٹنے کا عمل شروع ہوچکا ہے۔
٭روس کی سرکاری میڈیا نے بتایا ہے کہ ایرانی اور روسی مرکزی بینکوں کے گورنروں کی ماسکو میں میٹنگ ہوئی جس میں دونوں ملکوں نے باہمی تجارت کو امریکی ڈالر کے بجائے قومی کرنسیوں میں کرنے کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی۔۔۔ ڈی ڈبلیو اردو
انکل سام کے لئے خطرے کی ایک اور گھنٹی! ڈالر کی گرتی ہوئی ساکھ کے تابوت میں ایک اور کیل! دیکھتے ہیں انکل سام اس منجدھار سے کیسے نکلتے ہیں، نکل پاتے بھی ہیں یا نہیں؟!
٭وزیر داخلہ امت شاہ نے تلنگانہ بی جے پی یونٹ سے کہا ہے کہ وہ لوک سبھا کے آئندہ انتخابات کے لیے تیار ہو جائیں اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں کہ پارٹی ریاست میں 10 سے زیادہ سیٹیں حاصل کرے۔۔۔ آئی اے این ایس
سترہ (17) سیٹوں والی ریاست میں 14 فیصد ووٹ شیئر والی پارٹی دس سیٹوں کے لئے کوشش کرے گی تو جن کا ووٹ شیئر چالس فیصد ہے انہیں کتنی سیٹوں کے لئے کوشش کرنی چاہیے شاہ جی؟!
٭ مرکز کے خلاف مہم کا آغاز کرے گا کسان مورچہ، 26 جنوری کو 500 اضلاع میں ہوگی ٹریکٹر پریڈ، سنیوکت کسان مورچہ نے کہا کہ ملک بھر کی 20 ریاستوں میں اس کی ریاستی اکائیاں 10سے 20 جنوری تک گھر گھر جاکر اور پرچہ تقسیم کرکے‘جن جاگرن’مہم چلائیں گی۔ اس کا مقصد مرکزی حکومت کی‘کارپوریٹ حامی اقتصادی پالیسیوں کو اجاگر کرنا’ہے۔۔۔ دی وائر اردو
اس سے کیا ہوگا؟!آخر میں ہوگا وہی جو صاحب اور شاہ جی چاہیں گے!کیونکہ آج کل ہر کہانی کا اختتامیہ تو یہ دونوں ہی تحریر کر رہے ہیں۔
٭ایران کے پاسداران انقلاب نے ایک اسرائیلی میزائل حملے میں اپنے ایک جنرل رضی موسوی کی ہلاکت پر کہا ہے کہ اس کا بدلہ لیا جائے گا۔ایران کی انقلابی گارڈ فورس کے جنرل رضی موسوی پیر 25 دسمبر کی شام دمشق کے قریب اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔۔۔ وائس آف امریکہ اردو
کہیں یہ تیسری عالمی جنگ کی دستک تو نہیں! پتہ نہیں اقتدار پرستوں کی انسانی خون کی پیاس کب بجھے گی، بجھے گی بھی کے نہیں؟!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔