ابوفہد، نئی دہلی
قرآن ایک کھلی کتاب ہے،یہ دنیا کے ہر انسان کے لیے ہے، خواہ اس کا عقیدہ یا مذہب کچھ بھی ہو، وہ بہت زیادہ پڑھا لکھا ہو یا بہت زیادہ پڑھا لکھا نہ ہو۔ اسی مقصد سے دنیا کی بیشتر زبانوں میں قرآن کے تراجم کیے گئے ہیں تاکہ کوئی ایک فرد بھی ایسا نہ رہے کہ اس کتاب کا سمجھنا اس کی دسترس سے باہر رہ جائے۔
اگر آپ غیر مسلم ہیں توقرآن کا خود ہی مطالعہ کریں،ادھر ادھر سے آدھی ادھوری باتیں سن کر کوئی رائے قائم نہ کریں۔ بہتر تو یہی ہے کہ قرآن سے کچھ نہ کچھ سیکھنے کے لیے پڑھیں، بلکہ ابدی سچائی اور حقیقت جاننے کے لیے پڑھیں، البتہ تنقیدی نقطہ نظر کے ساتھ بھی پڑھ سکتے ہیں، پھر اپنے خیالات اور سوالات بھی پیش کرسکتے ہیں، حتیٰ کہ اعتراضات بھی کرسکتے ہیں، مگر یہ اعتراضات تعصب کی بنیاد پر نہ ہوں بلکہ تقریب فہم کے لیے ہوں اورعالمانہ یا طالب علمانہ ہوں۔ پھر جب کسی دوسرے قرآن کے طالب علم یا اسکالر کے ذریعے آپ کے اعتراضات کے جواب دیے جائیں تو آپ انہیں بھی مزیدغوروفکر کے لیے اور تحقیقی وعلمی اور تنقیدی روایات کو آگے بڑھانے کے لیے پڑھیں۔ پھراگر ان میں آپ کو جواب مل جائیں تو انہیں قبول کریں اور اگر جواب نہ ملیں تو انہیں رد کردیں۔ اور پھر سے غوروفکر کریں، پھر اللہ اگر توفیق دے تو معاشرے سے نہ ڈریں، مخالفت کرنے والوں کی مخالفت کی پروا کیے بغیر آگے بڑھیں اورقرآن کی آغوش میں آجائیں۔
قرآن پر ہمیشہ سے اعتراضات ہوتے آئے ہیں اور ان کے جواب بھی دیے گئے ہیں،حد تو یہ ہے کہ قرآن کا چیلینج قبول کرنے کی بھی کوششیں ہوئی ہیں اور قرآن کی آیات جیسی عبارتیں پیش کرنے کی کوششیں بھی کی گئی ہیں، یہ الگ بات ہے کہ ایسا کرنے والوں نے ہمیشہ منہ کی کھائی ہے۔ تو آگر آپ بھی اپنے علم کے زعم میں ہیں، یا اپنے تئیں کسی طرح کی خوش فہمی میں مبتلا ہیں تو آپ بھی کوشش کرکے دیکھ لیں، مگر جب ایسا کرنے سے عاجز رہ جائیں تو غورکریں کہ ایسا کیوں ہے پھر آپ کے ذہن میں جو بھی سچائی آئے اسے قبول کریں۔
اگر آپ سائنٹسٹ ہیں تو قرآن کی بہت ساری آیات آپ کی توجہ کی مستحق ہیں، قرآن میں ہے: أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا ۖ وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ ۖ زمین وآسمان باہم ملے ہوئے تھے پھر ہم نے انہیں ایک دوسرے سے علیحدہ اور جدا کیا۔ اورہم نے ہرذی روح چیز پانی سے پیدا کی ہے، ایسی سیکڑوں آیات ہیں جنہیں آپ اپنی ریسرچ کا موضوع بناسکتے ہیں۔
اگر آپ تاریخ کے طالب علم ہیں توآپ کے لیے بہت سی آیات ہیں جوآپ کی دلچسپی کا باعث بن سکتی ہیں، قرآن میں ہے: الم ﴿١﴾ غُلِبَتِ الرُّومُ ﴿٢﴾ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُم مِّن بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ آپ اس آیت کو اور اس جیسی دیگر آیات کو اپنی تحقیق کا موضوع بناسکتے ہیں۔
اگر آپ آرکیا لوجسٹ ہیں تب بھی آپ کے لیے سیکڑوں آیات ہیں، قرآن میں ہے: فَالْيَوْمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنْ خَلْفَكَ آيَةً۔۔ غورکریں کہ قرآن اس بیان میں کتنا سچا ہے، اور کیا مصر کے میوزیم میں موجود رعمسیس دوم وہی فرعون ہے جسے اللہ نے بحر قلزم میں غرق کیا تھا۔ اسی طرح تحقیق کریں اور بتائیں کہ قرآن نے جس بادشاہ کو ذوالقرنین کہا ہے کیا وہ سکندراعظم ہی ہے۔
اگر آپ جج اور وکیل ہیں تو آپ کے لیے قرآن میں سیکڑوں آیات موجود ہیں،آپ انہیں بغور پڑھیں اور دنیا کے تمام ممالک کے قوانین سے ان کا موازنہ کریں۔اگر آپ اخلاقیات کے معلم ہیں تو دیکھیں کہ خاص ان حوالوں سے قرآن کی رہنمائی کیا ہے۔
اگر آپ ابدی سچائی کے متلاشی ہیں اورکائنات کی کُنہہ کو سمجھنا اور جاننا چاہتے ہیں اور بطورخاص ڈوائن بیانیوں کے حوالے سے جاننا چاہتے ہیں کیونکہ بعض مقامات پر سائنس بھی ہاتھ کھڑے کردیتی ہے، تو آپ کے لیے قرآنی بیانیے سے زیادہ اَوتھینٹک اوربھر پور وضاحت والا بیانیہ نہیں مل سکتا۔
غرض آپ جو بھی ہیں آپ کے لیے قرآن میں دلچسپی کا پورا سامان موجود ہے۔ بس آپ ارادہ کریں اور پڑھنا شروع کریں۔قرآن اور اسلام کے بارے میں دوسروں کے ریمارکس پر اعتماد نہ کریں۔اور صرف انہیں کو سامنے رکھ کر کوئی حتمی رائے قائم کرنے سے گریز کریں۔ قرآن ایک کھلی کتاب ہے اور وہ سب کے لیے ہے۔قرآن میں ہر صاحب عقل وفہم کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں۔ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّلْعَالِمِينَ ﴿الروم: ۲۲﴾