سخنورانِ ناگپور کے زیر اہتمام بروز سنیچر بتاریخ 9 دسمبر 2023 بھارتی وقت رات 9 بجے ایک عالمی مشاعرے کا انعقاد کیا گیا- مشاعرے کی صدارت شکاگو (امریکہ) میں مقیم اردو کی معتبر شخصیت جناب توفیق انصاری احمد صاحب نے کی. – ناگپور سے معروف انشائیہ نگار، شاعر،مبصر اور ادیب جناب محمد اسد الله صاحب، لاہور (پاکستان)سے معتبر شاعر جناب محمود گیلانی صاحب اور ریاض سے جناب انجنیئر سلیم کاوش صاحب مہمان خصوصی کے طور پر شامل ہوئے- پاکستان سے جناب کامران عثمان صاحب اور پندرہ روزہ جذ بہ پوسٹ کے مدیر اعلی جناب مسرور قریشی صاحب خصوصی ناظر کے طور پر شامل ہوئے- سنبھل سے استاد شاعر جناب عبد الغفار کاؔمل جنیٹوی نے بھی شرکت کی-بیرون ملک سے جناب ڈاکٹر افضال الرحمن افسر صاحب (شکاگو)، محترمہ شبیں سیف صاحبہ، کراچی (پاکستان)، محترمہ طاہرہ ردا، شکاگو (امریکہ)، عبد الرحمن سلیم محمد(شکاگو)، ڈاکٹر انجم بارہ بنکوی (بھوپال)، ڈاکٹر نفس انبالوی) انبالہ)، نوین جوشی نوا، (ممبئی)، سرفراز احمد فراز (دہلی )اور محترمہ عنبر عابد (بھوپال) کو مدعو کیا گیا – سخنواران ناگپور میں جناب ڈاکٹر ندؔیم ابن منشاء صاحب،شمشاد شاؔد صاحب، جمیل ارشدؔ خان صاحب، خواجہ ثقلین سمیؔط صاحب،مظہر قریشی صاحب اور نعؔیم انصاری صاحب پورے جوش و خروش سے مشاعرے میں شامل ہوئے. پاکستان سے محترمہ عذرا وسیم چیچہ وطنی صاحبہ نے نظامت کے فرائض انجام دیئے- جناب افضال الرحمن افسر،شمشاد شاؔد اور ڈاکٹر ندؔیم ابن منشا صاحبان انتظامیہ میں شامل تھے- کامیاب ٹیکنیکل سپورٹ جناب کامران عثمان نے دیاَ۔
پروگرام کی شروعات تلاوت قرآن پاک سے کی گئی- جناب کامران عثمان صاحب نے اپنی خوبصورت اور مترنم آواز میں نعت پاک پڑھی- سخنوران ناگپور کے بانی جناب افضال الرحمن افسرصاحب نے مدعو شعرائے کرم اور مہمانان کو بزم سے روشناس کرایا. منتظم مشاعرہ جناب شمشاد شاؔد نے بزم کے انعقاد اور اس کے مقصد پر تفصیل سے روشنی ڈالی- معروف انشائیہ نگار، شاعر،مبصر اور ادیب جناب محمد اسد الله صاحب نے شہر ناگپور میں اردو کے تعلق سے معلوماتی تحریر پڑھی اور ناگپورکی زرخیز مٹی میں پیدا ہوئے اردو ادب کے سپاہیوں کے کارناموں سے بزم کو روشناس کرایا- جناب محمد اسد الله صاحب نے بتایا کہ قدیم دور سے اب تک وسط ہند کے شہر ناگپور کے فنکاروں کے رشحات قلم اس حقیقت کے شاہد ہیں کہ وہ ادبا و شعرا، اردو ادب کی مین اسٹریم سے جڑے رہے ہیں- انہوں نے ادبی سرمائے میں قابل قدر اضافہ کیا ہے- یہ شہر بعض ایسے قلم کاروں کا مسکن ہے جنہوں نےنہ صرف ادب کی مخصوص اصناف میں اپنی منفرد پہچان قائم کی بلکہ ناقابل فراموش ادبی سرمائے سے اردو ادب کے دامن کو سرفراز کیا- جذبہ پوسٹ کے مدیر اعلی جناب مسرور قریشی نے ناگپور کے بارے میں معلوماتی تحریر پڑھی- مشاعرہ لگ بھگ پونے پانچ گھنٹے چلا جس میں سبھی نے ایک سے بڑھ کر ایک اور معیاری کلام سنائے۔
صدارتی خطبے میں صدر مشاعرہ جناب توفیق انصاری احمد صاحب اس انعقاد سے بہت متاثر ہوئے اور آپ نے آئندہ بھی اس قسم کے انعقاد جاری رکھنے اور ادب کی خدمت کرتے رہنے پر زور دیا.- اس مشاعرے کو فیس بک پر براہ راست ٹیلی کاسٹ کیا گیا جس کے سبب جو لوگ سیدھے زوم پر نہیں آ سکتے تھے وہ بھی ادب کی اس محفل سے لطف اندوز ہو پائے- آخر میں انتظامیہ سے جناب ڈاکٹر ندیم ابن منشاء صاحب نے سبھی مہمانان اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا- جناب افضال الرحمن افسر صاحب نے کہا کہ وہ اردو کی خدمت کے لئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں اور ان شا اللہ مستقبل میں بھی ایسے انعقاد تسلسل سے جاری رہیں گے اور اردو ادب کی فصل کی آبیاری کے کام کو جاری و ساری رکھنے میں کوشاں رہیں گے- کامران عثمان صاحب کی ایڈیٹنگ اور ٹیکنیکل سپورٹ کے لئے خصوصی شکریہ ادا کیا گیا- کامران عثمان صاحب نے کہا کہ وہ اس پروگرام میں شامل سبھی شعرا کی ریکارڈنگ کو الگ الگ ایڈیٹ کر کے یو ٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم پر پوسٹ کریں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس انعقاد سے روشناس اور محظوظ ہو سکیں۔
مشاعرے میں پڑھے گئے کلاموں میں سے چنندہ اشعار
ڈاکٹر توفیقؔ انصاری احمد، شکاگو
نئی صدی کے نئے حادثوں نے مارا ہے
بتائیں کیا کہ زمانہ ہے کتنا بے قابو
خوشی قریب جو آئی تو انکھ بھرآئی
ہنسی کے نام سے، آنکھوں میں، آگئے آنسو
***
انجنئیر سلیم کاوشؔ، ریاض، سعودی عرب
رات گلی میں قتل ہوا تو مَت سوچو
مُجھ کو پہرے دار ہی قاتِل لگتا ہے
خَط میں تُو نے پوچھا، کاوِش ؔکیسے ہو ؟
تُجھ بِن کِس کافِر کا اَب دِل لَگتا ہے
***
کاملؔ جنیٹوی، سنبھل
زباں سے جب کسی بھی شخص کی اردو نکلتی ہے
تو ایک اک حرف ایک اک لفظ سے خوشبو نکلتی ہے
یہ ہے ادراک کا ایسا سمندر ذات میں اپنی
کہ ہر قطرے سے جس کے فکر و فن کی جٗو نکلتی ہے
***
انجمؔ بارہ بنکوی، بھوپال
آپ کو کیسےبتائیں کہ پریشانی میں
ساۓ سوکھے ہوے پیڑوں کے گھنے لگتے ہیں
ایک کاغذ پہ مرا نام پتہ بھی لکھ لو
جانے کس موڑ پہ پڑ جاے ضرورت میری
***
شمشاد شاؔد، ناگپور
ہر روح پریشان ہے گھبرائی ہوئی ہے
کیسی یہ مصیبت کی گھڑی آئی ہوئی ہے
کھیتوں سے گزرتی ہوئی پگڈنڈی کی صورت
ریکھا مری تقدیر کی بل کھائی ہوئی ہے
***
پروفیسر احمد ؔعبد الحکیم، شکاگو
بے لباسی پر ہے ان کی صرف دو گزکا کفن
کل تلک تھا جن کے تن پر کبر و نخوت کا لباس
مجھ کو قاری ہی نظر آۓ نہ احمد اس لئے
نطق کو میں نے نہ پہنایا طباعت کا لباس
***
ڈاکٹر افضال الرحمن افسرؔ، شکاگو
تمھارے حسن کی مانا کوئی مثال نہیں
ہمارا عشق بھی وہ ہے جسے زوال نہیں
کیسے خبر ہے کدھر لے چلا جنوں افسرؔ
جنوب و مشرق و مغرب نہیں شمال نہیں
***
نفسؔ انبالوی
اِک غلط کردار کی پہچان میں مارا گیا
میں کہانی میں نہیں عنوان میں مارا گیا
ماجرا کیا تھا نفس ؔکس کی تھی وہ آہ و فغاں
کون تھا کل رات جو زِندان میں مارا گیا
***
ڈاکٹر ندؔیم ابن منشاء . ناگپور
رموز زیست سے نا أشنا نہیں ہوں میں
یہ اور بات کہ کچھ بولتا نہیں ہوں میں
ابھی سے کیوں تیرے ماتھے پہ بل ابھر أۓ
ابھی تو تجھ سے زمانے خفا نہیں ہوں میں
***
جمیل ارشدؔ خان، ناگپور
خوشی سےڈوبتا ہے کہہ کے شب کا آخری تارا
نقیبِ صبح ہوں میں داعئ ظلمات تھوڑی ہوں
کیا حوصلہ توڑے گی مرا بادِ مخالف
بجھتا ہے دیا ایک تو جلتا ہے دیا اور
***
طاہرہ ردؔا، شکاگو
ہم شہرِ محبت سے گزر اور بھی کرتے
اک بار سنبھلتے تو سفر اور بھی کرتے
ہم کو تری چاہت نے صدا دی نہیں ورنہ
کوشش کوئی ٹوٹے ہوئے پر اور بھی کرتے
***
نوین جوشی نوؔا، ممبئی
زمانے بھر کی لاشوں پر بھی ہو جائے کھڑی نفرت
پر اس کا قد محبت کے برابر ہو نہیں سکتا
۔۔۔۔۔۔
جنگ کے بعد یہاں امن بھی تو آئے گا
حل چلانا بھی سکھانا مجھے شمشیر کے بعد
***
خواجہ ثقلین سمیطؔ، ناگپور
اجاڑ آنکھوں میں بھر دیتے ہیں رنگ اپنی لطافت کے
مگر تعبیر میں محصور کچھ سپنے نہیں ہوتے
عجیب اک سلسلہ یومِ ازل سے ہے محبت کا
انہیں لوگوں سے ہو جاتی ہے جو اپنے نہیں ہوتے
***
عبد الرحمن سلیمؔ، شکاگو
تیری محفل مجھے نیرنگ دکھائی دیگی
خشک صحرا میں بھی گلرنگ دکھائی دیگی
ساتھ چھوڑینگے اگر بیچ سفر میں وہ سلیمؔ
یہ زمین اور ہمیں تنگ دکھائی دیگی
***
ڈاکٹر عنبرؔ عابد، بھوپال
ہم جو یہ قافیہ پیمائی لئے بیٹھے ہیں
بس علاجِ غمِ تنہائی لئے بیٹھے ہیں
کر کے ہم جراءتِ اظہارِ خیالِ الفت
سر پہ الزامِ زلیخائی لئےبیٹھے ہیں
***
مظہر قریشی مظہرؔ، ناگپور
عشق ہے تجھ کو اگر مجھ سے چھپاتا کیوں ہے
صاف اظہار تو کر بات بناتا کیوں ہے
تو تو کہتا تھا مجھے چھوڑ دے مظہرؔ تنہا
اب اکیلا ہے تو آواز لگاتا کیوں ہے
***
سرفراز احمد فرازؔ دہلوی
وفا خُلوص محبت کو عام کرتے ہیں
جو نیک لوگ ہیں وہ نیک کام کرتے ہیں
خدا کی رحمتیں نازل انہی پہ ہوتی ہیں
جو لوگ ذکرِ خُدا صبح و شام کرتے ہیں
***
نعیمؔ انصاری ناگپوری
آئے تو سہی مدمقابل کوئی آئے
بے تیغ ہوں میں سامنے قاتل کوئی آئے
دینا ہے مجھے ان کے سوالوں کے جوابات
ہے شرط مگر اتنی کہ قابل کوئی آئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔