Home » وانم باڑی کی مساجد کے کتبے

وانم باڑی کی مساجد کے کتبے

by زبان خلق
4 comments

کے۔ احسان احمد، وانم باڑی

 

الحمدللہ وانم باڑی میں 68 سے زیادہ مساجد موجود ہیں جن میں آج بھی چھ قدیم مساجد ایسی ہیں جن کی عمارات پر کتبے موجود ہیں ان کتبوں میں ان مساجد کی سنِ تعمیر کے علاوہ ان مساجد کی تعمیر کے تعلق سے دوسری معلومات بھی موجود ہیں یہ کتبے عموماً مسجد کے محراب کے اوپر کندہ ہیں ان چھ کتبوں میں پانچ کتبے ایسے ہیں جس میں قطعاتِ تاریخ فارسی میں لکھے گئے ہیں اور ایک کتبہ میں قطعہئ تاریخ اردو میں لکھا گیا ہے۔ ان مساجد کے نام یہ ہیں:

۱۔ مسجد پرانی گلی (نیلیکھیت)
۲۔ مسجد وجندرم
۳۔ مسجد تٹی پٹرہ (مسلمپور)
۴۔ مسجد قلعہظط
۵۔ مسجد نئی گلی (نیلیکھیت)
۶۔ مسجد اعظم (بڑی پیٹ)

۱۔ مسجد پرانی گلی (نیلیکھیت) کا کتبہ:

بہر خدا بنا ہوا یہ بقعہئ ہدا تا صدق دل سے سجدہئ حق اس میں ہو ادا
سال بِنا کی فکر میں تھا نا کہاں بذا ہاتف سے آئی بول کہ یہ خانہئ خدا
۶۷۲۱ھ

اِنْ ھُوَ اِلَّا ذِکْرٌلِلْعٰلَمِینَ
۵۷۲۱ھ

مقبول و احسن مسجد نینا محمد قاسم است
۵۷۲۱ھ

ترجمہ: خدا کے واسطے (عبادت کے لئے) یہ ٹکڑا (زمین کا) ہدایت کی بنیاد بنا تاکہ سچے دل سے اس میں سجدہئ حق ادا کیا جاسکے۔ بنیاد کی سال کی فکر میں تھا کہ اچانک نِدا ہاتف کی آئی کہ بول یہ خانہئ خداہے۔مقبول اور احسن مسجد نینا محمد قاسم کی۔ نوٹ: ہاتف وہ فرشتہ ہے جسکی آواز سنائی دے مگر خود پردے میں رہے۔

دوسرا مصرعہ عربی میں ہے اور باقی کے پانچوں مصرعے فارسی میں ہیں۔ عربی کا یہ مصرعہ اصل میں قرآن کی آیت ہے جو قرآنِ مجید میں چار جگہوں پر آتی ہے۔ سورۃ الانعام آیت نمبر 90، سورۃ یوسف آیت نمبر 104، سورۃ صٓ آیت نمبر 87اور سورۃ التکویر آیت نمبر 27۔ چوتھے مصرعے کے الفاظ ”خانہئ خدا“ سے 1276ھ کی تاریخ نکلتی ہے اور آخر کے دو مصرعوں سے 1275ھ کی تاریخ نکلتی ہے جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اس مسجد کی تعمیر 1275ھ اور 1276ھ یعنی 1858ء اور 1859ء میں ہوئی ہے۔ اس کتبہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس کی تعمیر جناب نینا محمد قاسم صاحب نے کی تھی۔

۲۔ مسجد وجندرم کا کتبہ:

بنا کر دیک تاجر ذی کرم چواین مسجد خوشنما بیمثال
فلکؔ سال اتمام تعمیر او بگفتا – چہ طاعتگہ ذوالجلال
۴۱۳۱ھ

ترجمہ: ایک مہربان تاجر نے اس خوبصورت اور بے مثال مسجد کی بنیاد رکھی (تعمیر کی)۔ اس کے مکمل ہونے کی تاریخ فلکؔ نے کہی ”خدا وند کریم کی عبادت کی کیا خوب جگہ ہے“۔

اس مسجد کی قدیم تعمیر 1314ھ یعنی 1896ء میں اور جدید تعمیر 1438ھ یعنی 2016ء میں ہوئی ہے۔ یہ قطعہئ تاریخ جس شاعر نے لکھا ہے ان کا تخلص فلک تھا اور اس مسجد کی تعمیر کسی تاجر نے کی تھی۔ حال میں جب اس مسجد کی تعمیرِ نو ہوئی تو اس کے پرانے کتبہ ہی کو کندہ کیا گیا۔

۳۔ مسجد تٹی پٹرہ (مسلمپور) کا کتبہ:

شکر خدا ایں زماں بیتِ خدا شد بِنا یافت زانوارِحق رونق و تزئیں کمال
ہاتفِ غیبم چنیں از سرِ اخلاص گفت سجدہ گہِ مومناں بارگہِ ذوالجلال
۴۱۳۱ھ

ترجمہ: اللہ کا شکر ہے کہ اس زمانے میں اللہ کے گھر (مسجد) کی بنیاد پڑی۔ انوارِ حق (خدا کے فضل و کرم سے) اس کی رونق اور خوبصورتی کمال کو پہونچی۔ ہاتفِ غیب از روئے اخلاص مجھے کہا ”خداوند کی بارگاہ مومنوں کی سجدہ گاہ ہے“۔

اس مسجد کی تعمیر 1314ھ یعنی 1896ء میں ہوئی ہے۔ یہ اشعار جناب اسمٰعیل سیٹھ مغمومؔ صاحب کے لکھے ہوئے ہیں جو ان کے مجموعہئ کلام ”کلیات مغمومؔ“ میں بھی شامل ہیں۔ جناب مدیکار محمد غوث صاحب کی فرمائش پر جناب خطیب قادر بادشاہ صاحب بادشاہؔ نے بھی اس مسجد کی تعمیر پر مندرجہ ذیل قطعہئ تاریخ لکھا ہے جو ان کی کتاب ”گلزار بادشاہ“ میں شامل ہے۔

زہے خوشنما گشت تعمیر مسجد بگوید ہر اہل نظر اللہ اللہ
چنین گفت تاریخ اتمام ہاتف عبادت گہ نیک تر اللہ اللہ
۴۱۳۱ھ

ترجمہ: کیا خوبصورت مسجد تعمیر ہوئی ہے ہر اہلِ نظر نے کہا اللہ اللہ۔ ہاتف نے اسکے مکمل ہونے کی تاریخ اس طرح کہی ”اللہ اللہ کیا خوب تر عبادت گاہ ہے“

۴۔ مسجد قلعہ کا کتبہ:

خوشا تعمیر این فرخندہ مسجد بفضل حق گرفتہ حُسن اتمام
سَن ازروئے ادب ہاتف بگفتا معظم سجدہ گاہ اہل اسلام

۷۱۳۱ھ
ہذا بیتُ اللہ العُلا اللہ اللہ چہ مسجد خوب است
۶۱۳۱ھ ۶۱۳۱ھ

ترجمہ: اس بہتر مسجد کی تعمیر خدا کے فضل سے بہتر طریقہ سے مکمل ہوئی۔ ہاتف نے بلحاظِ ادب اسکی تعمیر کا سن کہا ”اہلِ اسلام کی معظم سجد گاہ ہے“۔ یہ اللہ کا گھر اعلیٰ ہے۔ اللہ اللہ کیا خوب (پیاری) مسجد ہے

اس کتبہ سے پتہ چلتا ہے کہ اس عمارت کی تعمیر 1316ہجری اور 1317ہجری میں ہوئی جو کہ 1898عیسوی اور 1899عیسوی ہے۔ یہ اشعار وانم باڑی کے پہلے صاحبِ دیوان شاعر جناب خطیب قادر بادشاہ صاحب بادشاہؔ نے حاجی عبدالصمد صاحب کی فرمائش پر لکھے تھے جو ان کی کتاب ”گلزار بادشاہ“ میں بھی شامل ہیں مسجد قلعہ کے قبرستان میں جناب حاجی عبدالصمد صاحب کے والد جناب حاجی سعید حسین صاحب کی قبر پر موجود کتبہ میں ان کی سنِ وفات 1297 ھ یعنی 1879ء لکھی ہوئی ہے جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مسجد قلعہ کی جو عمارت آج ہم دیکھتے ہیں اس سے پہلے بھی کوئی عمارت موجود تھی جسے شہید کرکے اس عمارت کو تعمیر کیا گیا ہے۔

۵۔ مسجد نئی گلی (نیلیکھیت) کا کتبہ:

شکر للہ نئی گلی میں نئی خوب مسجد بنی ہے عالیشان
سال تعمیرمُلہم دل نے کہدیا – خانہئ خدائے جہان
۰۳۳۱ھ

اس کتبہ میں قطعہئ تاریخ اردو میں لکھا ہوا ہے۔ مُلہم کے معنی ہیں ”الہام کیا گیا“۔ اس مسجد کی تعمیر 1330ھ یعنی 1911ء میں ہوئی ہے۔

۶۔ مسجد اعظم (بڑی پیٹ) کا کتبہ:

این جماعت مسجدِ نامی برائے مومنین شد بنایش از بہی خواہانِ مستحسن نژاد

بہر تکمیلش سروش غیب ہجری سال گفت احسن و اطہر بنیاد خانہ رب العباد
۶۶۳۱ھ

ترجمہ: اس جماعت نے مومنین کے لئے اس نامی مسجد کی بنیاد رکھی اور وہ لوگ (بنیاد رکھنے والے) بہتری چاہنے والے اور قابلِ تعریف فرقہ (جماعت)سے تعلق رکھتے تھے۔اسکی (مسجد کی) تکمیل پر پیغام دینے والے فرشتے نے ہجری سال میں کہا ”عبادت کئے جانے والے رب (خدا) کا یہ بہتر اور پاک گھر ہے“۔ نوٹ: سروش وہ فرشتہ ہے جو غیب میں رہتے ہوئے پیغام رسانی کرے۔

اس مسجد کی تعمیر 1366ھ یعنی 1946ء میں ہوئی ہے۔

وانم باڑی میں اور بھی کئی مساجد موجود ہیں جو سو سال سے بھی زیادہ پرانی ہیں مثلاً جامع مسجد (نیلیکھیت)، مسجد قدیم (مسلمپور)، مسجد سادات (مسلمپور)، مسجد پدور، مسجد قادرپیٹ، مسجد عزیز خان بہادر (بڑی پیٹ)، مسجد اہل حدیث (بڑی پیٹ)، مسجد قدیم (جعفر آباد)، مسجد جدید (جعفر آباد)، مسجد مٹپالہ (جعفر آباد) وغیرہ۔ تحقیق کی ضرورت ہے کہ کیا ان مساجد کی پرانی عمارتوں میں کوئی کتبے موجود تھے؟ جس سے ان مساجد کی سنِ تعمیر اور دیگر تفصیلات معلوم کی جاسکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

 

 

 

 

You may also like

4 comments

unduFaiz ahmed .g دسمبر 24, 2023 - 4:51 صبح

Maasha Allah,

Reply
ڈاکٹر ابوبکر ابراہیم عمری دسمبر 24, 2023 - 5:17 صبح

بہت خوب… بہترین کاوش مقامی چیزوں کو منظر عام پر لانے کی

Reply
ظفر رحمانی دسمبر 24, 2023 - 5:21 صبح

السلام عليكم۔ ماشاء اللہ خوب ۔
واقعی قابل قدر معلومات۔
مساجد کے قطعات کی تحقیق و تفتیشی وسیع پیمانے پر ہو۔ سرزمین ہند میں اسکی اشد ضرورت ہے

Reply
ڈاکٹر امان اللہ ایم بی دسمبر 25, 2023 - 10:57 صبح

کتبے ہماری تاریخ، تہزیب و تمدن کا ماخذ ہیں، اس کی بازیافت بہت سے انکشافات کا باعث ہے، اب وانم باڑی سے پرے ریاست تمل ناڈو کے کتبوں کا جائزہ لیا جائے تو ایک خزانہ ہمارے سامنے آئے گا.

Reply

Leave a Comment