اسانغنی مشتاق رفیقی، وانم باڑی
بہتان تراشی ، غیبت اور بد گمانی جب کسی معاشرے میں وبا کی طرح پھیلنے لگے تو یقین کرلیں وہ معاشرہ عنقریب بد ترین زوال سے دو چار ہونے والا ہے ۔ یہ عفریت جب کسی کے سر پر سوار ہوجاتے ہیں تو وہ سچ اور جھوٹ، نیک اور بد، غلط اور صحیح کی پہچان کھو دیتا ہے، اس کی آنکھیں روشنی کو بھی تاریکی بنا کر دکھا تی ہیں، اس کے دل و دماغ اچھائی اور برائی کی تمیز سے عاری ہو جاتے ہیں ۔ سماج میں شر اور فساد پھیلانا اُس کا محبوب مشغلہ بن جا تا ہے۔ پھر اس کی زبان سے معاشرے کے صالح اور متقی افراد پر ایسے ایسے الزامات لگتے ہیں کہ شیاطین شرما جائیں اور انسانیت کراہ اُٹھے۔
قرآن و حدیث میں بہتان تراشی ، غیبت اور بد گمانی کو بد ترین گناہ قرار دیا گیا ہے۔ اللہ رب العزت کا ارشاد ہے ،
‘ ‘ جھوٹ افترا تو وہی باندھتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں ہوتا۔’’
سورۃنحل105
‘‘اے اہل ایمان! بہت گمان کرنے سے احتراز کرو کہ بعض گمان گناہ ہیں اور ایک دوسرے کے حال کا تجسس نہ کیا کرو اور نہ کوئی کسی کی غیبت کرے کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے اس سے تو تم ضرور نفرت کرو گے (تو غیبت نہ کرو) اور خدا کا ڈر رکھو بیشک خدا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔’’ (سورۃ الحجرات ۱۲ )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ارشاد فرمایا۔
‘‘کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کس کو کہتے ہیں؟ حضرات صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو زیادہ علم ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اپنے کسی بھائی کا اس طرح ذکر کرنا جو اس کو ناپسند ہو(یہی غیبت ہے)، کسی نے عرض کیا کہ اگر وہ بات میرے بھائی میں موجود ہو جو میں بیان کر رہا ہوں(تو کیا یہ بھی غیبت ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: غیبت جب ہی ہوگی جب کہ وہ برائی اس میں موجود ہو اور اگر اس میں وہ برائی نہیں(جو تم نے بیان کی) تو پھر یہ تو بہتان ہوا (اور یہ غیبت سے بھی زیادہ سخت اور سنگین ہے)۔’’ (صحیح مسلم)
بہتان تراشی اور بد گمانی حقیقت میں رذالت کی انتہا ہے ، جس انسان کے اندر یہ برائی نمو پالیتی ہے اُ س کا شر رائی کے دانے کے برابر ہی کیوں نہ نظر آتا ہو ، اُس سے سمندروں میں کرواہٹ گھولا جاسکتا ہے۔ انسانی رشتے جس کی بنیاد ہی باہمی اعتماد ہے اگر اس میں ہلکی سی بھی بدگمانی داخل ہوجائے تو پھر دوریاں اور تلخیاں بڑ ھنے لگتی ہیں، اور آگے چل کر یہ کرواہٹیں بہتان تراشی کو جنم دیتی ہیں ۔یہی بہتان تراشی جب انتہا کو پہنچتی ہے ، تو معاشرے کے شرفاء اور عمائدین کی عزتیں رذیل لوگوں کے ہاتھوں میں کھلونا بن جاتی ہیں۔
آج کل ہمارے معاشرے میں جس تیزی سے بہتان تراشی، غیبت اور بد گمانی کی وبا پھیل رہی ہے اور اس کے نتیجے میں جو فساد اور انتشار رونما ہورہے ہیں ، اگر اس پر ہم نے سنجیدگی سے غور نہیں کیا اور اس کے تدارک میں کوئی مضبوط قدم نہیں اُٹھایا تو وہ دن دور نہیں جب یہ عفریت ہمارے سماجی ڈھانچے کو سبو تاژ کر دے اورہم آنے والی نسلوں کے لئے عبرت کا نمونہ قرار پائیں۔
حیرت ہوتی ہے جب ہم دیکھتے ہیں ، معاشرے کے وہ افراد بھی جو سمجھ دار اور تعلیم آفتہ کہلاتے ہیں اپنے ذاتی مفاد اور انا کی تسکین کی خاطر بہتان تراشوں اور بد گمانی پھیلانے والوں کا کھلم کھلا ساتھ دیتے یا خاموش رہ کر ان کی ہمت افزائی کرتے نظر آتے ہیں ۔ شاید انہیں اندازہ نہیں کہ جن شیاطین کو وہ بڑھا وا دے رہے ہیں، اُن کی زد میں کل وہ بھی آسکتے ہیں۔ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے آئیے
اس بات کا عہد کریں کہ ہم اپنے معاشرے کو اس برائی سے دور رکھیں گیں اور جو بھی بہتان تراشی غیبت اور بدگمانی پھیلاتا نظر آئے گا اس کے ساتھ سختی سے نپٹیں گے۔